رمی جمار کس واقعہ کی یادگارہے؟

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے ’خطبات ‘ میں لکھا ہے:
’’ دن نکلتا ہے تو (حاجی) منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے اور وہاں اس ستون پر کنکریوں سے چاند ماری کی جاتی ہے جہاں تک اصحاب فیل کی فوجیں کعبہ ڈھانے کے لیے پہنچ گئی تھیں ۔‘‘(ص۲۵۱)
آگے مزید لکھا ہے:
’’دوسرے دن (حاجی) پتھر کے ان تین ستونوں پر باری باری کنکریوں سے ، پھر چاند ماری کرتا ہے جن کوجمرات کہتے ہیں اورجودر اصل اس ہاتھی والی فوج کی پسپائی اورتباہی کی یادگار میں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے سال عین حج کے مواقع پر اللہ کے گھر کو ڈھانے آئی تھی اور جسے اللہ کے حکم سے آسمانی چڑیوں نے کنکریاں مار مار کرتباہ کردیا تھا‘‘۔(ص۲۵۱،۲۵۲)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حج میں رمی جمرات یعنی کنکریاں مارنا ہاتھی والی فوج کی پسپائی کی یادگار ہے ، جب کہ عام طور پر کنکریاں مارنے کو حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی سنت بتایا جاتا ہے۔

کورونا کی دہشت سے روزہ نہ چھوڑیں

آج کل کورونا نامی مرض بہت پھیلا ہواہے۔کہا جاتا ہے کہ جسم میں  قوتِ مدافعت کم زور پڑجائے تو اس مرض میں  مبتلا ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے ۔روزہ رکھنے سے کچھ کم زوری لاحق ہوتی ہے ۔اس لیے کیا کورونا سے تحفظ کے ارادے سے روزہ ترک کیاجاسکتا ہے؟ براہ کرم وضاحت فرمائیں ۔

قرنطینہ میں روزہ

جولوگ کورونا پازیٹیوپائے جاتے ہیں ان کے تمام گھروالوں کو حکومتی عملہ قرنطینہ میں بھیج دیتاہے اورمسلسل ان کی نگرانی کرتاہے۔قرنطینہ میں  رہنے والی خواتین یہ جان کر پریشان ہیں کہ جوڈاکٹر ان کی نگرانی کررہے ہیں وہ انھیں آئندہ روزہ رکھنے سے منع کررہے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے جسمانی قوتِ مدافعت کم زورہوسکتی ہے۔اس کے علاوہ کورونا سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ تھوڑی تھوڑی دیر میں حلق تررکھاجائے۔یہ ڈاکٹر زوردے کر روزہ رکھنے سے منع کررہے ہیں ۔ایسے حالات میں یہ خواتین کیاکریں ؟

گھروں میں تراویح کیسے پڑھیں ؟

اک ڈائون میں مذہبی مقامات میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔ مساجد میں  پنج وقتہ اورجمعہ کی نمازیں علامتی طورپر گنتی کے چند افراد کے ذریعے ہورہی ہیں اور باقی تمام لوگ اپنے گھروں  میں ہی نماز ادا کررہے ہیں ۔ماہ رمضان کی ایک خاص عبادت تراویح ہے۔ ہر مسجد میں تراویح میں کم ازکم ایک بار قرآن ختم کیاجاتا ہے۔ان حالات میں گھروں میں  عموماً یہ صورت ممکن نہیں ۔پھر اس صورت حال میں گھروں  میں تراویح کیسے پڑھی جائے؟

تراویح کی رکعات؟

م تراویح کی بیس(۲۰) رکعت پڑھتے ہیں ۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ تراویح کی آٹھ (۸) رکعت ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیشہ آٹھ رکعت ہی پڑھی ہے۔براہ کرم وضاحت فرمائیں ۔یہ بھی بتائیں کہ کیا بیس (۲۰)رکعت سے کم تراویح پڑھی جاسکتی ہے؟