یہود کی ذلت ومسکنت

میرے ذہن میں د و سوال بار بار اُٹھتے ہیں ۔ایک یہ کہ وَضُرِبَتْ عَلَيْہِمُ الذِّلَّۃُ وَالْمَسْكَنَۃُ ({ FR 2243 }) (البقرہ:۶۱) جو یہود کے بارے میں نازل ہوا ہے اس کا مفہوم کیا ہے؟ اگر اس کا مطلب وہی ہے جو معروف ہے تو فلسطین میں یہود کی سلطنت کے کیا معنی؟ میری سمجھ میں اس کی تفسیر انشراحی کیفیت کے ساتھ نہ آسکی۔ اگر اس کے معنی یہ لیے جائیں کہ نزول قرآن پاک کے زمانے میں یہود ایسے ہی تھے تو پھر مفسرین نے دائمی ذلت ومسکنت میں کیوں بحثیں فرمائی ہیں ۔ بہرحال یہود کے موجودہ اقتدار وتسلط کو دیکھ کر ذلت ومسکنت کا واضح مفہوم سمجھ میں نہیں آیا۔

اصحاب ِکہف کی مدتِ نوم

اصحاب کہف کے متعلق جب کہ ان کے غار میں سونے کی مدت قرآن میں صریحاًمذکور ہے،آپ نے تاریخ پر اعتماد کرتے ہوئے تفاسیرقدیمہ بلکہ قرآن کے بھی خلاف لکھا ہے۔

رفعِ طور کی کیفیت

وَظَلَّلْنَا عَلَیْکُمُ الْغَمَامَکی آپ نے جو تفسیر فرمائی ہے وہ بھی مفسرین کے خلاف ہے، بلکہ قرآن کے بھی خلاف ہے۔ کیوں کہ قرآن میں دوسری جگہ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ کے الفاظ نے آپ کی تفسیر کی واضح تردید کردی ہے۔

تفہیم القرآن میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کا ترجمہ

تفہیم القرآن میں آپ نے الحمد للہ کا ترجمہ ’’تعریف اللّٰہ کے لیے ہے‘‘ کیا ہے۔ حالانکہ مترجمین سلف و خلف نے اس کا ترجمہ ’’تمام خوبیاں اللّٰہ کے لیے‘‘، ’’سب تعریف اللّٰہ کے لیے‘‘ کیا ہے۔ تفہیم القرآن کا ترجمہ کچھ نامکمل، یا ناتمام سا محسوس ہوتا ہے۔

امّتِ محمدیہ کا مشن

اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا مشن یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ قوموں کے اختلافات میں صحیح بات کی طرف رہ نمائی فرمائیں ۔کیا آپ کے ساتھ یہ مشن ختم ہوگیا یا آپ کے بعد اب یہ آپ کی امّت کی ذمے داری ہے؟

بعض احادیث کی تحقیق(۱)

ایک حدیث یہ بیان کی جاتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ ہر عمل کے اللہ تعالیٰ کے یہاں پہنچنے کے لیے درمیان میں حجاب ہوتا ہے ، مگر لا الہ الا اللہ اورباپ کی دعا بیٹے کے لیے۔ ان دونوں کے لیے کوئی حجاب نہیں ‘‘۔
بہ راہِ کرم واضح فرمائیں کہ یہ حدیث کیا درجہ اورمقام رکھتی ہے؟ کیا اسلام میں صرف لڑکے ہی خصوصیت واہمیت رکھتے ہیں اوربھلائیوں اوررحمتوں کےمستحق ہیں ؟ لڑکیوں کی کوئی حیثیت واہمیت ؟ اگر باپ اپنی بیٹیوں کے لئےدُعا کرے تو کیا بہ راہِ راست اللہ تک نہیں پہنچتی؟ پھر اسلام کے متعلق یہ دعویٰ کیا مقام رکھتا ہے کہ اس نے عورت اورمرد کو برابر کا مقام عطا کیا ۔
امید ہے ، اس اشکال کا ازالہ فرمانے کی زحمت گوارا کریں گے۔

اہ رمضان المبارک کو تین عشروں  میں تقسیم کیاجاتا ہے۔پہلے عشرہ کو عشرۂ رحمت، دوسرے کو عشرۂ مغفرت اور تیسرے کو عشرۂ نجات کہاجاتا ہے۔ ہر عشرہ کے اعتبار سے الگ الگ دعائیں بھی تجویز کی گئی ہیں ۔ کہاجاتا ہے کہ یہ تقسیم ایک حدیث پرمبنی ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں ، کیا یہ تقسیم درست ہے؟ وہ حدیث کس پایہ کی ہے؟ یہ بھی بتادیں ۔

اہلِ کتاب اور شِبہ اہلِ کتاب

:کیا ہندوستان کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ یہاں اللہ کے پیغمبر اللہ کی کتابوں کے ساتھ آئے ہوں گے، اس لیے انہیں اہلِ کتاب کی حیثیت دی جائے ؟