تقسیم میراث کی اہمیت

میرے والد صاحب کا انتقال ہوئے تین سال ہوگئے ہیں ۔ والدہ الحمد للہ ابھی حیات ہیں ۔ ہم پانچ بھائی اور دو بہنیں ہیں ۔ سبھی کی شادی ہوچکی ہے۔ ہم سب بھائی مشترکہ خاندان میں رہتے ہیں ۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کی میراث تقسیم نہیں ہوئی۔
براہ کرم رہ نمائی فرمائیں کہ کیا میراث تقسیم کرنی ضروری ہے؟ نہ تقسیم کرنے پر کیا وعیدیں ہیں ؟ میراث میں کس کا کتنا حصہ ہوگا؟ ہمارے تین مکانات ہیں ۔ کیا ایک یا دو مکانات فروخت کرکے ورثاء میں تقسیم کرسکتے ہیں ؟

مکان و جائیداد کی وصیت اور تقسیم میراث

میرے تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں ۔ سب کی شادی ہوچکی ہے۔ بڑا لڑکا اور اس کی فیملی میرے ساتھ رہتی ہے۔ باقی دو لڑکے اپنا الگ الگ مکان بنوا کر رہ رہے ہیں ۔ میں نے انھیں الگ نہیں کیا ہے، بلکہ وہ اپنی مرضی سے الگ رہ رہے ہیں ۔ میں ریٹائرڈ پنشنر ہوں ۔ میرے ساتھ میری اہلیہ بھی ہیں ۔ بڑا لڑکا ہی ہمارے تمام اخراجات برداشت کرتا ہے۔ میری اہلیہ چار پانچ سال سے بیمار چل رہی ہیں ۔ بڑا لڑکا اور اس کی بیوی بچے دیکھ بھال کرتے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہنے کی امید ہے۔ دونوں لڑکے کبھی کبھی صرف دیکھنے آجاتے ہیں ، بس۔
میرے دو کشادہ مکان ہیں ۔ میں نے مکان کا تہائی حصہ اپنی بڑی بہو کے نام وصیت رجسٹرڈ کردیا ہے۔ میں اپنے بڑے لڑکے کی مزید مدد کرنا چاہتا ہوں ۔ کیا حق ِ خدمت کے طور پر میں یہ وصیت کرسکتا ہوں کہ جب سے میرے دوسرے لڑکے الگ ہوئے ہیں اس وقت سے میرے انتقال تک وہ میرے بڑے لڑکے کو بیس ہزار روپیہ سالانہ کے حساب سے دے کر ہی وہ مکان تقسیم کریں اور اپنا حصہ لیں ۔
بہ راہ کرم درج بالا مسئلہ میں رہ نمائی فرمائیں ۔ عین نوازش ہوگی۔

میراث کے چند مسائل

میرے شوہر کا ابھی چندماہ قبل انتقال ہوا ہے ۔ انہوں نے اپنے والدین سے میراث میں کچھ نہیں پایا تھا ۔ میں نے محنت اورجاں فشانی سے سلائی کڑھائی کرکے ان کی مالی مد د کی اوران کے کاروبار کو تقویت پہنچائی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے کاروبار میں خوب برکت دی ۔ انتقال سے ایک سال قبل انہوں نے ایک پلاٹ خریدا تھا ، جس کا بیع نامہ میر ے نام سے کروایا تھا ۔ میری کوئی اولاد نہیں ہے ۔ میری ساس ابھی بہ قیدِ حیات ہیں ۔ میرے شوہر نے وعدہ کیا تھا کہ اللہ نے اگر میرےحالات ٹھیک کیے تومیں تم کومکان بنوا کردوں گا ۔ میرے مرحوم شوہر کے بھائی مجھے اس مکان سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں جس میں میں مرحوم کے ساتھ رہتی تھی۔
بہ راہ ِکرم اس معاملے میں میری رہ نمائی فرمائیں ۔ مرحوم شوہر کی وراثت میں میرا کتنا حصہ ہے ؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ورثہ میں صرف ان کی ماں ، تین بھائی اورچار بہنیں ہیں ۔ براہ کرم بتائیں ، میراث کیسے تقسیم ہوگی؟ فرض کیجئے، مرحوم نے ایک لاکھ چھیاسی ہزار (1,86,000) روپے چھوڑے ہیں ۔ ہر ایک کوکتنی رقم ملے گی؟

میراث کے چند مسائل

میرے والد صاحب نے میری والدہ کوایک پلاٹ بہ طور مہر دے دیا تھا اوراسے ان کے نام رجسٹرڈ کرادیا تھا ۔ والدہ کا انتقال تقریباً بارہ سال قبل ہوگیا تھا۔ اس کے بعد والدصاحب نے دوسری شادی کرلی۔ میری سوتیلی ماں سے کوئی اولاد نہیں ہے ۔ دو سال قبل والد صاحب کا بھی انتقال ہوگیا ۔ ہم دو بھائی اوردوبہنیں ہیں ۔ بہ راہِ کرم مطلع فرمائیں کہ ہمارے درمیان وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے جاننے والے ایک صاحب کا حال میں انتقال ہوا ہے ۔ ان کے کئی لڑکے اورلڑکیاں ہیں ۔ ایک لڑکے کا کہنا ہے کہ میں نے ابّا کی زندگی میں جتنی چیزیں انہیں دی ہیں ، مثلاً پلنگ، اے سی ، سوٹ کیس وغیرہ وہ سب میری ہیں ۔ وہ ترکہ میں تمام بھائیوں بہنوں میں تقسیم نہ ہوں گی۔ابّاکی صرف وہ چیزیں ترکہ میں شمار ہوں گی جوانہوں نے اپنی کمائی سے خریدی ہوں ۔ کیا یہ بات درست ہے؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے ایک عزیز کا ابھی انتقال ہوا ہے ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، صرف بیوی ہے ۔ اس کے علاوہ حقیقی بھائیوں کی اولاد میں سے دو بھتیجے اورنوبھتیجیاں ہیں اورباپ شریک سوتیلے بھائیوں کی اولاد میں سے آٹھ بھتیجے اورچار بھتیجیاں ہیں ۔ ان کے درمیان میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

ایک پلاٹ خریدا گیا، جس میں ماں نے چالیس فی صد اور ایک بیٹے نے ساٹھ فی صد رقم لگائی۔ پلاٹ کی رجسٹر ی ماں کے نام سے ہوئی۔ ماں کے انتقال کے بعد جب ان کاترکہ تقسیم ہونے کی بات آئی تو رقم لگانے والے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ اس پلاٹ کا ساٹھ فی صد حصہ میرا ہے ، اس لیے کہ اتنی رقم میں سے لگائی تھی۔ ماں کی محبت میں میں نے ان کےنام رجسٹری کرادی تھی ۔ دوسرے بھائیوں بہنوں کا حصہ اس پلاٹ کے صرف چالیس فی صد حصہ میں ہوگا۔ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟

ورثا کے حق میں وصیت

صوبائی حکومت کاشت کی زمین میں وراثت میں بیٹی کو حصہ نہیں دیتی، جب کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹی کا حصہ مقرر فرمایا ہے۔ اس لیے بیٹیاں وراثت سے محروم رہ جاتی ہیں ۔ تو کیا اضطراری حالت میں بیٹی کے حق میں وصیت کرکے اسے حصہ دیاجاسکتا ہے؟ حالاں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مستحقینِ وراثت کے حق میں وصیت کی ممانعت فرمائی ہے۔ دیگر متبادل کی ﻻﻻبھی نشان دہی فرمائیں ۔