کعب احبار کون ہیں ؟

ایک کتاب میں بہت سےصحابہ کرام کی حکایات جمع کرکے پیش کی گئی ہیں ۔ اس میں حضرت کعب احبار کے بارے میں تحریر ہے:
’’ کعب احبار کہتے ہیں : ا س ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، اگر میں اللہ کے خوف سے رؤوں اورآنسو میرے رخسار پر بہنے لگیں تو یہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کروں ۔‘‘ ( حکایاتِ صحابہ ص ۳۹)
ایک دوسری کتاب میں لکھا گیا ہے :
’’کعب احبار سے نقل کیا گیا ہے کہ جوکثرت سے اللہ کا ذکر کرے وہ نفاق سے بری ہے ۔‘‘ (فضائل ذکر، ص ۵۵)
براہِ کرم واضح فرمائیں کہ یہ حضرت کعب احبار کیا وہی ہیں جن کا تذکرہ غزوۂ تبوک میں پیچھے رہ جانےوالوں میں ہوا ہے، یا یہ کوئی اورصحابی ہیں ؟

میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے۔ ورثہ میں صرف ان کی ماں ، تین بھائی اورچار بہنیں ہیں ۔ براہ کرم بتائیں ، میراث کیسے تقسیم ہوگی؟ فرض کیجئے، مرحوم نے ایک لاکھ چھیاسی ہزار (1,86,000) روپے چھوڑے ہیں ۔ ہر ایک کوکتنی رقم ملے گی؟

میراث کے چند مسائل

میرے شوہر کا ابھی چندماہ قبل انتقال ہوا ہے ۔ انہوں نے اپنے والدین سے میراث میں کچھ نہیں پایا تھا ۔ میں نے محنت اورجاں فشانی سے سلائی کڑھائی کرکے ان کی مالی مد د کی اوران کے کاروبار کو تقویت پہنچائی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے کاروبار میں خوب برکت دی ۔ انتقال سے ایک سال قبل انہوں نے ایک پلاٹ خریدا تھا ، جس کا بیع نامہ میر ے نام سے کروایا تھا ۔ میری کوئی اولاد نہیں ہے ۔ میری ساس ابھی بہ قیدِ حیات ہیں ۔ میرے شوہر نے وعدہ کیا تھا کہ اللہ نے اگر میرےحالات ٹھیک کیے تومیں تم کومکان بنوا کردوں گا ۔ میرے مرحوم شوہر کے بھائی مجھے اس مکان سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں جس میں میں مرحوم کے ساتھ رہتی تھی۔
بہ راہ ِکرم اس معاملے میں میری رہ نمائی فرمائیں ۔ مرحوم شوہر کی وراثت میں میرا کتنا حصہ ہے ؟

میراث کے چند مسائل

میرے والد صاحب نے میری والدہ کوایک پلاٹ بہ طور مہر دے دیا تھا اوراسے ان کے نام رجسٹرڈ کرادیا تھا ۔ والدہ کا انتقال تقریباً بارہ سال قبل ہوگیا تھا۔ اس کے بعد والدصاحب نے دوسری شادی کرلی۔ میری سوتیلی ماں سے کوئی اولاد نہیں ہے ۔ دو سال قبل والد صاحب کا بھی انتقال ہوگیا ۔ ہم دو بھائی اوردوبہنیں ہیں ۔ بہ راہِ کرم مطلع فرمائیں کہ ہمارے درمیان وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے ایک عزیز کا ابھی انتقال ہوا ہے ۔ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، صرف بیوی ہے ۔ اس کے علاوہ حقیقی بھائیوں کی اولاد میں سے دو بھتیجے اورنوبھتیجیاں ہیں اورباپ شریک سوتیلے بھائیوں کی اولاد میں سے آٹھ بھتیجے اورچار بھتیجیاں ہیں ۔ ان کے درمیان میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

میراث کے چند مسائل

ہمارے جاننے والے ایک صاحب کا حال میں انتقال ہوا ہے ۔ ان کے کئی لڑکے اورلڑکیاں ہیں ۔ ایک لڑکے کا کہنا ہے کہ میں نے ابّا کی زندگی میں جتنی چیزیں انہیں دی ہیں ، مثلاً پلنگ، اے سی ، سوٹ کیس وغیرہ وہ سب میری ہیں ۔ وہ ترکہ میں تمام بھائیوں بہنوں میں تقسیم نہ ہوں گی۔ابّاکی صرف وہ چیزیں ترکہ میں شمار ہوں گی جوانہوں نے اپنی کمائی سے خریدی ہوں ۔ کیا یہ بات درست ہے؟

میراث کے چند مسائل

ایک پلاٹ خریدا گیا، جس میں ماں نے چالیس فی صد اور ایک بیٹے نے ساٹھ فی صد رقم لگائی۔ پلاٹ کی رجسٹر ی ماں کے نام سے ہوئی۔ ماں کے انتقال کے بعد جب ان کاترکہ تقسیم ہونے کی بات آئی تو رقم لگانے والے بیٹے کہہ رہے ہیں کہ اس پلاٹ کا ساٹھ فی صد حصہ میرا ہے ، اس لیے کہ اتنی رقم میں سے لگائی تھی۔ ماں کی محبت میں میں نے ان کےنام رجسٹری کرادی تھی ۔ دوسرے بھائیوں بہنوں کا حصہ اس پلاٹ کے صرف چالیس فی صد حصہ میں ہوگا۔ کیا ان کا یہ کہنا درست ہے؟

بینک میں نام زدگی کا حکم

میری والدہ نے اپنی ذاتی ملکیت سے کچھ رقم ایک تجارتی کمپنی میں لگائی ہے ۔ یہ کمپنی، جسے قائم کرنے والے کچھ مسلمان ہیں ، اسلامی طرز پر منافع دیتی ہے ۔والدہ نے نامزدگی Nomination میرے بھائی کے نام کی ہے اوروہ چاہتی ہیں کہ ان کے انتقال کے بعد کل رقم اسی کوملے ۔ کمپنی بھی رقم اسی شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتی ہے جسے Nominate کیا گیا ہو۔
سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت میں مذکورہ رقم کا مالک صرف میرا بھائی ہوگا، یاوہ تمام ورثہ میں تقسیم ہوگی؟بہ راہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ؟

گائے کا گوشت کھانے کے بارے میں اسلامی نقطۂ نظر

ہمارے یہاں ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے ، جس میں ایک مولانا صاحب بتاتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے گائے کاگوشت کھانے سے منع کیا ہے ۔ وہ بتاتے ہیں کہ ممانعت کی یہ حدیث کئی کتابوں میں درج ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ گائے عرب میں نہیں پائی جاتی تھی ، اس لیے اللہ کے رسول ؐ اورصحابۂ کرام نے کبھی گائے کا گوشت نہیں کھایا ۔ مولانا صاحب یہ بھی کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں گائے کھانے کا حکم نہیں دیا گیا ہے اوراسے لازم نہیں قرار دیا گیا ہے ، اس صورتِ حال میں جب کہ کسی قوم کے جذبات مجروح ہوتے ہوں ، گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانو ں کا اصرار کرنا درست نہیں ہے۔

نزولِ وحی کی ابتدا کازمانہ

مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز ،نئی دہلی سے بچوں کے لیے ایک کتاب شائع ہوئی ہے۔ اس کےمصنف جناب عرفان خلیلی ہیں ۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر غارِ حرا میں نزولِ وحی کا آغاز ماہِ ربیع الاوّل میں ہوا ۔ہم نے اب تک پڑھا اور سنا ہے کہ ایسا ماہ رمضان المبارک میں ہوا تھا۔
بہ راہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ، کیا صحیح ہے؟