عورت کی جانب سے شوہر سے علیٰحدگی پر اصرار کا حل
اس عورت کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے جس کی عمر پچاس (۵۰) برس ہے اورجوگزشتہ تین (۳) برس سے حائضہ نہیں اورگزشتہ پندرہ (۱۵) برس سے اپنے شوہر سے علٰیحدہ اپنے بیٹوں کے ساتھ رہتی ہے ۔ شوہر سے اس کا کوئی جسمانی رابطہ اس عرصے میں نہیں ہوا اوروہ کسی بھی قیمت پر شوہر کے پاس جانے کے لیےتیار نہیں ہے، حتیٰ کہ شوہر نے اسے اپنے ساتھ حج پر لے جانے کا آفر کیا ، لیکن اس نے اس سے بھی انکار کردیا ۔ مزید بر آں اس نے دارالقضا ء میں خلع کا کیس بھی دائر کررکھا ہے اور ضابطہ کی تمام کارروائیاں مکمل کرتے ہوئے اپنے بیٹے اوربھائیوں کی تحریری گواہیاں بھی کروادی ہیں اور جرح بھی مکمل ہوگئی ہے ، مگر شوہر نے بار بار بھیجے گئے سمّن اورنوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا ۔ پھر بھی تقریباً ایک برس کی کارروائی کے بعد بھی قاضی صاحب نے خلع یا فسخ نکاح کا فیصلہ کرنے کے بجائے مزید گواہیاں طلب کرلیں ۔ یہ خاتون اپنے معاملے میں کوئی فیصلہ نہ ہونے کے باعث مستقل اذیت کا شکار ہے، وہ ملکی عدالت میں بھی جانا نہیں چاہتی۔
بہ راہِ کرم شریعت کی روشنی میں مسئلہ کا حل تجویزفرمائیں ،تاکہ خاتون کا شریعت پر اعتماد بھی بحال رہے، وہ ظالم شوہر سے نجات بھی حاصل کرلے ، لمبے عرصے نفسیاتی کرب سے بھی اسے گلو خلاصی مل جائے اوروہ گناہ کی طرف راغب ہونے سے بچے ، نیز کسی طولانی ضابطے کی مزید کارروائی سے بھی اسے سابقہ نہ پڑے۔