عدّت کی قسمیں

عورتوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں ۔ بعض کا کم عمری میں نکاح ہوجاتا ہے۔ بعض کی رخصتی سے قبل طلاق ہوجاتی ہے۔ بعض طلاق کے وقت حائضہ ہوتی ہیں ، بعض نہیں ۔ بعض بڑھاپے میں بیوہ ہوتی ہیں ۔ بعض دوران حمل بیوہ ہوجاتی ہیں ۔ کیا ان تمام طرح کی عورتوں کی عدت یکساں ہے، یا ان کا الگ الگ حکم ہے؟

دوران ِ عدّت تعلیمی سرگرمیوں کا جواز؟

میری بیٹی کا نکاح تقریباً تین برس قبل ہوا تھا ، لیکن نباہ نہ ہوسکا ، بالآخر اس نے خلع حاصل کر لیا ہے۔وہ پی ایچ ڈی کر رہی ہے۔ اسے روزانہ سائنسی مضمون کی وجہ سے تجربہ گاہ (Lab) جانا ہوتا ہے۔براہ کرم اس کی عدّت کی مدّت اور نوعیت کے سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔ یہ بھی بتائیں کہ کیا وہ دورانِ عدّت اپنا تحقیقی کام جاری رکھ سکتی ہے؟ اور اس کے لیے لیب جا سکتی ہے؟

طویل علیٰحدگی کے بعد خلع حاصل کرنے والی عورت کی عدّت

ایک لڑکی کا تنازع اس کے نکاح کے کچھ عرصہ کے بعد ہی اپنے شوہر سے ہوگیا۔ لڑکی اپنے میکے چلی گئی۔ صلح صفائی کی ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن نباہ ممکن نہ ہوسکا ۔ اب دس برس کے بعد خلع کے ذریعے دونوں کی علیٰحدگی ممکن ہوسکی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کہ کیا اس لڑکی کو عدّت گزارنے کی ضرورت ہے؟ اگر ہاں تو اس کی کیا عدّت ہوگی؟

خلع کے بعد سابق شوہر سے دوبارہ نکاح

:میرا اپنے شوہر سے تنازعہ ہو گیا تھا، جس کے بعد میں نے خلع لے لی تھی۔ کئی برس ہم علیٰحدہ رہے۔ اب وہ پھر مجھ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ جن باتوں کی وجہ سے تنازعہ ہوا تھا ان سے وہ تائب ہو گئے ہیں اور آئندہ بھی درست رویہّ اختیار کرنے کا وعدہ کرتے ہیں ۔ کیا ان سے میرا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے؟

کیا ’حلالہ ‘ جائز ہے؟

یہاں ایک صاحب کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مسلمان اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے تو وہ اس کے لیے حرام ہوجاتی ہے۔ہاں اگر وہ ایک رات کے لیے اسے کسی دوسرے مرد کے پاس بھیج دے تو دوبارہ وہ اس کے لیے حلال ہوجاتی ہے۔اس طریقہ کو ’حلالہ ‘ کہاجاتا ہے۔یہ طریقہ غیرشریفانہ اورانتہائی گھنائونا معلوم ہوتا ہے۔مجھ سے کوئی معقول جواب نہیں بن پڑا۔ براہ کرم اس کا ایسا جواب دیں  جو شرعی نقطۂ نظر سے درست ہواور عقلی طورپر بھی مطمئن کرنے والا ہو۔

ٹخنے سے نیچے کپڑا ہونے کی ممانعت

مردوں کے لیے ٹخنے سے نیچے لنگی،پاجامہ،پینٹ یا کرتا وغیرہ پہننا جائز ہے یا ناجائز ؟ کیا حکم ہے؟ بعض روایات میں ’تکبر‘ کی شرط ہے، اس کی بھی وضاحت فرمادیں ۔ آج کل اکثر لوگ ٹخنے سے نیچے کپڑاپہنتے ہیں اور کہتے ہیں  کہ میرے دل میں  تکبر نہیں  ہے۔کیا ان کا یہ کہنا کافی ہے؟ کیا ایسا کرنے سے حدیث رسول ﷺ کی مخالفت نہ ہوگی؟

وقت ضرورت ڈاڑھی چھوٹی کرالینا یا منڈوالینا جائز ہے

کورونا وائرس کے علاج معالجہ میں جو ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ کے لوگ لگے ہوئے ہیں ان کے تحفظ کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ ان کا پورا جسم ڈھکا ہوا ہوتا ہے اور وہ چہرے پر ماسک لگاتے ہیں ۔ڈاڑھی لمبی ہو تو اس پر ماسک ٹھیک سے فٹ نہیں ہوتا، دوسرے اس سے انفیکشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس بنا پر ڈاڑھی والے ڈاکٹروں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ شیو کرالیں ۔
ایک ڈاکٹر جو دینی جذبے سے ڈاڑھی رکھے ہوئے ہے، ان حالات میں کیا کرے؟ کیا وہ شیو کرالے، یا اس موقع پر اپنی خدمات سے معذرت کرلے؟

کیا مقیم شخص موسم حج میں عمرہ نہیں کرسکتا؟

مقیم شخص کے لیے حج تمتع‘ کے عنوان سے مذکورہ بالا جواب پر اشکال کرتے ہوئے ایک صاحب نے لکھا ہے:
’’سورہ البقرۃکی آیت ۱۹۶ میں میقات سے باہر رہنے والوں کو عمرہ اورحج ایک ہی سفر میں کرنے کی اجازت ہے ۔ یہ اجازت ان کے لیے نہیں ہے جن کے گھر مسجد حرام کے قریب ہوتےہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسجد حرام کے قریب رہنے والے حج کے موسم یعنی شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کی ۱۲،۱۳ تاریخ تک عمرہ نہیں کرسکتےاورنہیں کرنا چاہیے۔جوکوئی قریب رہنے والا موسم حج میں نیکی سمجھ کر عمرہ کرے گا غلطی کرے گا، اسی لیے آخر میں ہے : وَاتَّقُواللہَ وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللہَ شَدِیْدُالْعِقَابِ’’اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ سخت سز ا دینے والا ہے ‘‘۔ اگر یہ بات نہ ہوتو حج وعمرہ کے ذیل میں ’ شدیدالعقاب‘ پرآیت ختم ہونے کا کوئی مطلب نہیں ہوگا۔
مقامی لوگ حج ختم ہونے کے بعدآخر رمضان تک جب چاہیں عمرہ کرسکتے ہیں ، لیکن جیسے ہی شوال شروع ہو وہ عمرہ نہیں کرسکتے، وہ صرف باہر کے افراد ہی کریں گے۔
اگر کوئی مقامی فرد ایام حج میں عمرہ کرے تو اس نے غلطی کی ،چاہے وہ حج کرے یا نہ کرے۔ اگروہ حج کرے گا تو دم دینے والی رائے زیادہ قوی لگتی ہے ۔ یہ دم جنایت ہوگا، جب کہ باہر سے آنے والے عمرہ اورحج کرنے پر جوقربانی کرتے ہیں وہ دم شکر گردانا جائےگا۔
میقات سے باہر رہنے والا چاہے تو قِران کرے یا تمتع یا افراد حج ، لیکن میقات کےاندر رہنےوالا صرف حج افراد ہی کرسکتا ہے۔‘‘