مساجد میں خواتین کی حاضری

رسو ل اللہ ﷺنے خواتین کو مسجد میں جانے کی اجازت دی تھی تو حضرت عمرؓ اسے ناپسند کیوں کرتے تھے؟ اور اپنی اہلیہ کو کیوں روکنے کی کوشش کرتے تھے؟
جواب

اللہ کے رسول ﷺنے خواتین کو نماز کے لیے مسجد جانے کی اجازت دی ہے، حکم نہیں دیا ہے۔ دوسری بات یہ کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے باہر نہ نکلے ‘‘۔ گھر سے باہر نکلنا نماز کے لیے بھی ہو سکتا ہے اور دوسرے کاموں کے لیے بھی۔ اگر شوہر بیوی کو گھر سے باہر نکلنے سے روک دے تو اس کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے۔ اللہ کے رسولﷺ نے مردوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے: ’لوگو! اللہ کی باندیوں (یعنی عورتوں ) کو اللہ کے گھروں میں جانے سے نہ روکو۔ لیکن ان کا اپنے گھروں میں نماز پڑھنا بہتر ہے ‘‘۔ اس حدیث میں دو جملے ہیں ،لیکن ہم میں سے اکثر لوگ ایک جملے کو پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے کو چھوڑ دیتے ہیں ۔ باوجود اس کے کہ عورتوں کو مسجد میں جانے کی بہ صراحت اجازت دی گئی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ ان کا گھر میں نماز پڑھنا زیادہ پسندیدہ ہے۔ حضرت عمرؓ عورتوں کا گھر سے باہر نکلنا پسند نہیں کرتے تھے، چنانچہ انھیں ان کا مسجد جا کر نماز پڑھنا بھی پسند نہ تھا، لیکن اللہ کے رسولﷺ کی مذکورہ بالا ہدایت کی وجہ سے انھوں نے کبھی اپنی اہلیہ کو مسجد جانے سے نہیں روکا۔ بیان کیا گیا ہے کہ ان کی اہلیہ حضرت عاتکہؓ ہر نماز کے لیے ان سے پوچھتی تھیں کہ میں نماز کے لیے مسجد جائوں یا نہ جائوں ؟ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ ہر نماز کے لیے کیوں اپنے شوہر سے پوچھتی ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا:’’میں یہ دیکھنا چاہتی ہوں کہ حضورﷺ کی اجازت کے بعد وہ ہمیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں یا نہیں ‘‘۔