مسلکی اختلاف کی وجہ سے باہمی مقاطعہ

کیا جماعت اسلامی کا ایک رکن دوسرے رکن سے اس بِنا پر مقاطعہ کرسکتا ہے کہ اس نے دوسرے کے فقہی مسلک کی خلاف ورزی کی ہے؟
جواب

ہماری جماعت کا ان اختلافی معاملات میں جو مسلک ہے،اس کی توضیح اس سے پہلے بارہا کی جاچکی ہے، اور میں اب ایک مرتبہ پھر اسے صاف صاف الفاظ میں بیان کیے دیتا ہوں ۔ اس جماعت میں اہل حدیث، احناف،شوافع ] شافعیہ[ اور ایسے ہی دوسرے فقہی طریقوں پر چلنے والے مسلمانوں کے لیے اپنے اپنے فقہی مسلک پر عمل کرنے کی پوری آزادی ہے، بشرطیکہ وہ ان مسلکوں میں سے کسی کے لیے متعصب نہ ہوں اور ان اختلافات کو مغایرت اور جتھا بندی کا ذریعہ نہ بنائیں ۔ جماعت کے اندر جو لوگ بھی شامل ہوں ،انھیں اسلامی عصبیت کے سوا اور ساری عصبیّتیں اپنے اندر سے نکالنی ہوں گی، خواہ وہ وطنی عصبیّتیں ہوں ، نسلی ہوں ، طبقاتی ہوں یا گروہی۔ان کو محبت اور د وستی کے رشتے میں جوڑنے والی چیز اسلام کے سوا اورکوئی نہ ہو۔اور ان کے اندر غصہ ونفرت کو بھڑکانے والی بھی اسلام سے دوری کے سوا کوئی دوسری چیز نہ ہو۔ کسی رکنِ جماعت کے لیے کسی دوسرے شخص کا اہل حدیث یا حنفی یا شافعی مسلک پر ہونا یا اختیار کرلینا نہ تو سببِ محبت ہی ہو اور نہ سبب نفرت۔اس لازمی وضروری شرط کے ساتھ اہل حدیث،اہل حدیث رہتے ہوئے اور حنفی ،حنفی رہتے ہوئے‘ اور شافعی، شافعی رہتے ہوئے، جماعت اسلامی کا رکن ہوسکتا ہے۔ لیکن جو شخص کسی مخصو ص فقہی مذہب کے لے متعصب ہو اور اپنے مذہب کے پیرووں سے محبت اور دوسرے طریقے والوں سے نفرت رکھتا ہو،اور حنفی، شافعی یا اہل حدیث ہوجانے کو جرم سمجھتا ہو اس کے لیے ہماری اس جماعت میں کوئی جگہ نہیں ۔ (ترجمان القرآن ، جولائی،اگست ۱۹۴۵ء)