کیا روزہ میں  بھپارہ لینا جائز ہے؟

کیا روزہ کی حالت میں  بھپارہ لیا جاسکتا ہے؟
جواب

روزہ نام ہے طلوعِ فجرسے غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اورمباشرت سے احتراز کرنے کا۔کھانے پینے کا تعلق غذائی نالی سے ہوتا ہے ،اس بناپر کوئی چیز اس میں چلی گئی ،یا حلق تک پہنچ گئی تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔ ذیل میں اس سلسلے کے بعض مسائل کی وضاحت کی جارہی ہے
* روزہ میں آکسیجن لینے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
* عطرلگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
* کسی چیز کو زبان سے چکھ کرتھوک دیاجائے توروزہ نہیں ٹوٹے گا، لیکن بلاکسی عذر کے ایسا کرنا مکروہ ہے۔
* ٹوتھ پیسٹ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، لیکن اس میں  ذائقہ ہونے کی وجہ سے فقہا نے اسے مکروہ قراردیا ہے۔ اس کے بجائے روزہ کی حالت میں  مسواک کرنی چاہیے۔
* دھواں بلا ارادہ حلق کے نیچے چلا جائے توروزہ نہیں  ٹوٹے گا،لیکن بالا رادہ جائے تو ٹوٹ جائے گا۔اسی وجہ سے بیڑی،سگریٹ،حقہ،دھونی وغیرہ سے روزہ فاسد ہوجاتاہے۔
* بام؍وکس وغیرہ لگانے سے روزہ نہیں  ٹوٹے گا۔(بعض فقہاکہتے ہیں کہ ناک کے اندر وکس نہیں لگانا چاہیے،ایسا کرنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا۔)
* مشین (Nebulizer)کے ذریعے دواملی ہوئی بھاپ منھ یا ناک کے راستے سے اندر داخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔
* دمہ کے مریضوں کو انہیلر(Inhaler)سے فائدہ ہوتاہے۔ انہیلرمیں دواسیال یا گیس کی شکل میں ہوتی ہے۔ پریشر سے وہ سیدھے سانس کی نالی میں پہنچتی ہے۔کیا روزہ کی حالت میں  انہیلر کا استعمال کیاجاسکتا ہے؟اس سلسلے میں  فقہا مختلف الرائے ہیں ۔ بعض فقہا اسے مفسد ِصوم بتاتےہیں ،اس لیے کہ دوا کے بعض اجزا کے حلق میں پہنچنے کاامکان رہتا ہے، جب کہ بعض فقہا،مثلاً علامہ ابن بازؒ،علامہ ابن عثیمینؒ وغیرہ نے اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔
* بھپارہ چاہے سادہ پانی کا لیاجائے،یا اس میں  کوئی دواشامل کی جائے، دونوں صورتوں میں  روزہ ٹوٹ جائے گا۔سادہ بھپارہ میں  اس لیے کہ بھاپ میں پانی کے ذرات ہوتے ہیں جو اندر جاکر پانی کے قطرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں ۔دواآمیز بھپارہ میں  دوابھی اندرجائےگی۔
کورونا کے مرض میں احتیاطی تدابیر کے طورپر بعض دوائوں کا بھپارہ لینے کو مفید بتایا جاتاہے۔یہ بھپارہ افطار کے بعد لینا چاہیے۔ جولوگ کورونا میں  مبتلا ہوں  انہیں روزہ رکھنے کے بجائے علاج پرپوری توجہ دینی چاہیے۔