ہم زلف کی بیٹی سے نکاح

کیا کسی شخص کی بیٹی سے اس کے ہم زلف کا نکاح ہوسکتا ہے؟
جواب

دو یا دو سے زائد سگی بہنیں جن افراد کے نکاح میں ہوں وہ آپس میں ہم زلف کہلاتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک کی بیوی کا رشتہ دوسرے کی اولاد سے خالہ کا ہوگااور حدیث میں صراحت سے منع کیاگیا ہے کہ آدمی دو ایسی عورتوں کو نکاح میں جمع کرے جن کے درمیان خالہ بھانجی کا رشتہ ہو۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں :
نَھیٰ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ اَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأۃُ عَلَی عَمَّتِہَا وَالمَرْأۃُ عَلَی خَالَتِہَا۔
’’رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ کسی عورت کی پھوپھی یا خالہ سے نکاح کرنے کے بعد اس سے نکاح کیا جائے ‘‘۔
دوسری روایت کے یہ الفاظ ہیں :
نَھیٰ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ اَنْ یَّجْمَعَ الرَّجُلُ بَیْنَ المَرْأۃِ وَعَمَّتِہَا وَبَیْنَ المَرْأۃِ وَخَالَتِہَا۔
’’رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ آدمی عورت اور اس کی پھوپھی یا عورت اور اس کی خالہ کو اپنے نکاح میں جمع کرے ‘‘۔ (مسلم۱۴۰۸:)
لیکن اگر کسی شخص کی بیوی کا انتقال ہوجائے یا وہ اسے طلاق دے دے تو اس کے بعد وہ اس کی بھانجی سے نکاح کرسکتا ہے ، جب کہ ان کے درمیان کوئی ایسا رشتہ نہ ہو جو حرمت کے دائرے میں آتا ہو۔