جواب
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے میری ایک غلطی کی طرف توجہ دلائی۔ علم الحیات (biology) کی رو سے یہ بات صحیح ہے کہ زندہ اجسام (organism) خواہ وہ حیوانی ہوں یا نباتی، بہت سے خلیوں (cells) پر مشتمل ہوتے ہیں اور ہر خلیہ بے شمار سالموں (molecules) سے مرکب ہوتا ہے۔ لیکن علم الحیات ہی کی رو سے خلق خدا میں بہت سے ایسے اجسام نامیہ یا زندہ اجسام (organism) بھی پائے جاتے ہیں جن کا وجود ایک ہی ایسی اکائی (unit) پر مشتمل ہوتا ہے جو بالاتر درجے کے پودوں اور جانوروں کے خلایا (cells) سے مشابہ ہوتی ہے۔ ایسے اجسام عام طورر پر واحد الخلیہ (unicellular) کہے جاتے ہیں ۔ پھر چونکہ خلیہ تمام اجسام کا سب سے چھوٹا یونٹ ہوتا ہے، خواہ وہ واحد الخلیہ ہوں یا کثیر الخلیہ، اور اس میں ذی حیات مادے کی تمام صفات پائی جاتی ہیں ، اس لیے بعض اعتبارات سے اس کو زندہ مادے کا سالمہ (molecule of living matter) قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کی تصریح آپ انسائی کلوپیڈیا برٹانیکا (ایڈیشن۱۹۶۷ء ) کی جلد۳ صفحہ ۶۵۵ پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں ۔
آپ نے خود بھی یہ لکھا ہے کہ اکثر وائرس (virus) ایسے ہوتے ہیں جن کے اجسام میں صرف ایک لمبا سالمہ پایا جاتا ہے اور ان کو ہم ایک سالمے والے خلیے (unimolecular cells) کہہ سکتے ہیں ۔ اس سے خود وہ قاعدہ کلیہ ٹوٹ جاتا ہے جو آپ نے بیان کیا ہے کہ ہر زندہ خلیے میں کئی اقسام کے اربوں اور کھربوں سالمے (molecules) ہوتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ یک سالمہ خلیے (unimolecular cells) اور واحد الخلیہ سالمے (unicellular molecule) میں آخر الفاظ کے الٹ پھیر کے سوا اور کیا فرق ہے؟ دونوں صورتوں میں ایک ایسے زندہ خلیے کا وجود مسلم ہے جو ایک ہی سالمے پر مشتمل ہوتا ہے، خواہ آپ اس کو واحد الخلیہ سالمہ کہیں یا واحد السالمہ خلیہ۔
تفہیمات حصہ دوم میں جس چیز کو میں نے بھنگا لکھا ہے اس سے مراد ایک سالمے والا وہ زندہ خلیہ ہے جسے آپ نے لفظ ’’جانور‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ (ترجمان القرآن، اپریل۱۹۷۷ء)