بادلوں میں جو کڑک اور چمک ہوتی ہے،اس کے متعلق اسلام کی راے یہ ہے کہ یہ بادلوں کو ہنکاتے ہوئے فرشتوں کے کوڑے چمکتے اور آواز نکالتے ہیں ،حالاں کہ زمانۂ حال کی تحقیق یہ کہتی ہے کہ رعد اور برق کا ظہور بادلوں کے ٹکرانے سے ہوتا ہے۔ اس صورت میں ہم قرآن وحدیث کو مانیں یا علمی تحقیق کو؟
جواب
قرآن مجید کی کوئی آیت میرے علم میں ایسی نہیں ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ بادلوں میں چمک اورکڑک بجلی کے بجاے فرشتوں کے کوڑے برسانے سے ہوتی ہے۔اس کے برعکس قرآن مجید میں بارش کا جو عمل(process) بیان کیا گیا ہے،وہ بالکل ٹھیک ٹھیک موجودہ زمانے کی سائنٹی فِک تحقیقات کے مطابق ہے اور اتنا جدید(up to date) ہے کہ پچھلی صدی کے وسط تک جو معلومات انسان کے پاس بارش کے متعلق تھیں ،ان کی بِنا پر بعض لوگوں کو ان آیات کی تفسیر میں سخت پریشانی پیش آتی تھی جن میں بارش کی کیفیت بیان کی گئی ہے۔ (ترجمان القرآن،ستمبر،اکتوبر ۱۹۴۵ء)