جواب
اس معاملے میں مجھے مولانا کفایت اﷲ صاحب کے فتوے سے اتفاق ہے۔فوٹو کھنچوانا اگرچہ ناجائز ہے لیکن جہاں کسی حقیقی تمدنی نقصان سے بچنے یا کسی حقیقی تمدنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فوٹو کا استعمال ناگزیر ہو، وہاں صرف اس ضرورت کی حد تک ایسا کرنا جائز ہے۔امتحانات کے سلسلے میں چوں کہ یہ تجربہ ہوا ہے کہ بہت سے لوگ دھوکا دے کر کسی دوسرے شخص کو اپنے بجاے امتحان دینے کے لیے بھیج دیتے ہیں ، اس لیے درخواست کے ساتھ تصویر لگانا لازم کیا گیا ہے۔اس ضرورت کو تصویر کے سوا کسی دوسرے طریقے سے پورا کرنا مشکل ہے، اور دھوکے اور فریب کا سدّباب بھی ضروری ہے۔لہٰذا اس مقصد کے لیے تصویر کھنچوانے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اسی طرح میرے نزدیک پاسپورٹ، تفتیش جرائم، طبی تحقیقات وضروریات، جہاد اور ناگزیر تعلیمی اغراض کے لیے بھی فنِ تصویر کا استعمال درست ہے۔ اصولِ فقہ کا متفق علیہ مسئلہ ہے کہ اَلضَّرُورَاتُ تُبِیْحُ الْمَحْظُورَاتِ ۔({ FR 1483 }) یعنی انسان کی حقیقی ضروریات کے لیے وہ چیزیں جائز ہوجاتی ہیں جو بجاے خود ناجائزہیں ۔ (ترجمان القرآن ، جولائی،اگست ۱۹۴۳ء)