سنیما ٹوگرافی بطورِ فن

میں ایک طالب علم ہوں ۔میں نے جماعتِ اسلامی کے لٹریچر کا وسیع مطالعہ کیا ہے۔خدا کے فضل سے مجھ میں نمایاں ذہنی وعملی انقلاب رونما ہوا ہے۔ مجھے ایک زمانے سے سینما ٹوگرافی سے گہری فنی دل چسپی ہے اور اس سلسلے میں کافی معلومات فراہم کی ہیں ۔نظریات کی تبدیلی کے بعد میری دلی خواہش ہے کہ اگر شرعاً ممکن ہو تو اس فن سے دینی واخلاقی خدمت لی جائے۔آپ براہ نوازش مطلع فرمائیں کہ اس فن سے استفادے کی گنجائش اسلام میں ہے یا نہیں ؟

علمی یا واقعاتی فلم دیکھنا

انگلستان میں بعض سینما ایسے ہیں جن میں صرف دنیا کی خبریں دکھائی جاتی ہیں یا دنیا کے بعض اہم واقعات پردۂ فلم پر دکھاتے ہیں ۔مثلاً حال ہی میں کے،ایل،ایم کا جو جہاز گرا تھا،اس کے گرنے کی فلم دکھائی گئی تھی۔اسی طرح بعض اوقات کارٹون دکھائے جاتے ہیں اور ان میں ایسی شکلیں دکھائی جاتی ہیں جن کا دنیا میں کہیں وجود نہیں ہے۔ اس طرح کے معلوماتی فلم دیکھنے کے بارے میں آپ کی کیا راے ہے؟

تصویرسازی photography

آج کل تصویروں اور فوٹو گرافی کا استعمال کثرت سے ہے ۔زندگی کے تقریباًہر شعبے میں ان کا استعمال ایک تہذیبی معیار بن گیا ہے۔بازار کی دکانوں میں ،مکانوں کے ڈرائنگ روموں میں ،رسالوں کے سرور ق پر، اخباروں کے کالموں میں ،غرض کہ جس طرف بھی نگاہ اٹھتی ہے،اس لعنت سے سابقہ پڑتا ہے، اور بعض اوقات توجہ مبذول ہوکے رہتی ہے۔کیا نسوانی تصویروں کو بھی پوری توجہ کے ساتھ دیکھنا گناہ ہے؟

اشتہاری تصویریں

اشتہار کے لیے کیلنڈر وغیرہ پر آ ج کل عورتوں کی تصاویر بنانے کا بہت رواج ہے،نیز مشہور شخصیتوں اور قومی رہبروں کی تصاویر بھی استعمال کی جاتی ہیں ، علاوہ بریں تجارتی اشیا کے ڈبوں اور بوتلوں اور لفافوں پر چھاپی جاتی ہیں ۔ ان مختلف صورتوں سے ایک مسلمان تاجر اپنا دامن کیسے بچا سکتا ہے؟

کیا صرف فحش فوٹو گرافی منع ہے؟

میرے ایک فوٹو گرافر دوست کا خیال ہے کہ اسلام نے تصویر کے متعلق جو حکم امتناعی جاری کیا ہے وہ فوٹو پر عائد نہیں ہوتا،بالخصوص جب کہ فحش منظر کا فوٹو نہ لیا جائے۔کیا اس حد کو قائم رکھتے ہوئے فوٹو گرافی کو پیشہ بنایا جاسکتا ہے؟قومی لیڈروں ، جلسوں اور جلوسوں کی تصویریں لینے میں کیا حرج ہے؟

حقیقی ضرورت کی وجہ سے فوٹو کا جواز

انٹرنس کے امتحان میں پرائیویٹ طالب علم کی حیثیت میں شرکت کے لیے درخواست کے ہمراہ فوٹو ارسال کرنا لازمی ہے۔ پھر کیا ایسی صورت میں فوٹو کھنچوانا جائز ہے؟مولانا مفتی کفایت اﷲصاحب سابق صدر جمعیت العلما نے اس صورت کو جائزفر مایا ہے۔میر ی سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ فعل جائز کیوں کر ہو سکتا ہے؟

تصویر سے اظہارِبراء ت

ماہ جولائی۱۹۶۲ء کے ترجمان( تفہیم القرآن) میں تصویر کے مسئلے کو جس خوبی سے آپ نے کتاب و سنت کی روشنی میں حل کیا ہے ،ایمان کی بات ہے کہ ذہن مسلمان ہو تو حق بات دل میں اتر کر رہتی ہے۔ اگر واقعی تصویر حرام ہے تو پھر آپ کی تصویر اخبار میں دیکھی جائے تو بڑا رنج ہوتا ہے۔عموماًعلماے کرام تصویر کو ناجائز بتاتے ہیں مگر ان کا عمل اس کے برعکس ہوتا ہے۔
جواب: آپ شاید اس خیال میں ہیں کہ آج کل بھی کسی شخص کی تصویر اسی وقت اُتر سکتی ہے جب وہ خود کھنچوائے،حالاں کہ اس زمانے میں آدمی کی تصویر بالکل اسی طرح اُتاری جاتی ہے جیسے کسی شخص کو اچانک گولی مار دی جائے۔اخبارات میں میری جو تصویریں شائع ہوئی ہیں ،ان میں میری مرضی کا کوئی دخل نہیں ہے۔تصویر کے بارے میں میں نے اپنا مسلک شروع سے واضح رکھا ہے۔ اگر اس کے باوجود لوگ تصویر لینے سے باز نہیں آتے تو اس کی ذمہ داری ان کی گردن پر ہے اور آپ کو مجھ سے پوچھنے کے بجاے ان سے پوچھنا چاہیے۔ (ترجمان القرآن ،ستمبر ۱۹۲۲ء)