غیرمسلموں کاحقِ تبلیغ

آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ ’’ہندوئوں کی عبادت گاہیں محفوظ رہیں گی،ان کو مذہبی تعلیم کا انتظام کرنے کاحق دیا جائے گا‘‘۔مگر آپ نے یہ نہیں تحریر فرمایا کہ آیا ہندوئوں کو تبلیغ کا حق بھی حاصل ہوگا یا نہیں ؟
جواب

آپ کا یہ سوال کہ آیا ہندوئوں کو اسلامی ریاست میں تبلیغ کا حق بھی حاصل ہوگا یا نہیں ، جتنا مختصر ہے اس کا جواب اتنا مختصر نہیں ہے۔تبلیغ کی کئی شکلیں ہیں ۔ ایک شکل یہ ہے کہ کوئی مذہبی گروہ خود اپنی آئندہ نسلوں کو اور اپنے عوام کو اپنے مذہب کی تعلیم دے۔ اس کا حق تمام ذمّی گروہوں کوحاصل ہو گا۔ دوسری شکل یہ ہے کہ کوئی مذہبی گروہ تحریر یا تقریر کے ذریعے سے اپنے مذہب کو دوسروں کے سامنے پیش کرے اور اسلام سمیت دوسرے مسلکوں سے اپنے وجوہِ اختلاف کو علمی حیثیت سے بیان کرے۔ اس کی اجازت بھی ذمّیوں کو ہوگی،مگر ہم کسی مسلمان کو اسلامی ریاست میں رہتے ہوئے اپنا دین تبدیل کرنے کی اجازت نہ دیں گے۔ تیسری شکل یہ ہے کہ کوئی گروہ اپنے مذہب کی بنیاد پر ایک منظم تحریک ایسی اُٹھائے جس کی غرض یا جس کا مآل یہ ہو کہ ملک کا نظامِ زندگی تبدیل ہوکر اسلامی اُصولوں کے بجاے اس کے اُصولوں پر قائم ہوجائے۔ایسی تبلیغ کی اجازت ہم اپنے حدود اقتدار میں کسی کو نہیں دیں گے۔اس مسئلے پر میرا مفصل مضمون’’ اسلام میں قتل ِ مرتد کا حکم‘‘ ملاحظہ فرمایئے۔({ FR 2279 }) ( ترجما ن القرآن، نومبر،دسمبر ۱۹۴۴ء)