مشرک قوموں سے جزیہ لینے کا حکم

( ۲) آپ کی توجہ فرمائی کے لیے سراپاسپاس ہوں۔ آپ نے جو حوالے نقل فرمائے ہیں وہ مجھے معلوم تھے۔ مجھے متعین طورپر یہ معلوم کرنا تھا اور ہےکہ بقول مودودی محترمصحابہ کرام نے بالاتفاق بیرون عرب کی تمام قوموں پر............

ہندوستان میں کون کون سے ادیان کے متبع اہل کتاب قرارپائے؟ کیا ان سب کا حکم وہی ہے جو مسیحیوں یا یہودیوں کا ہے؟ زرتشتی عورت اپنے مذہب پر قائم رہ کر مسلم سے نکاح کیوں نہیں کرسکتی ؟ وقس علی ھذا۔

جواب

مولانا مودودی نے جیسا کہ آپ نے اپنے پہلے خط میں خود لکھا ہے صرف یہ بتایا ہے کہ جزیہ کا حکم اہل کتاب یعنی یہود ونصادیٰ کے ساتھ خاص نہیں رہا بلکہ صحابہ کرام نے بالاتفاق جزیہ کے حکم کو بیرون عرب کی تمام قوموں پرعام کردیا۔ اس کے حوالے میں آپ کو لکھ چکا ہوں۔ اب آپ نے دوسرے خط میں جو سوالات کیے ہیں ان کا مولانا مودودی کی عبارت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بالکل علیحدہ اور مستقل سوالات ہیں۔ ان کے جوابات میرے علم کی حد تک یہ ہیں 

(۱) نبی ﷺ کے عہد مبارک سے لے کر آج تک یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کسی قوم کو بھی تمام احکام میں اہل کتاب قرار نہیں دیاگیا ہے۔ جیسا کہ میں اپنے پہلے جواب میں لکھ چکا ہوں، حضورؐ نے مجوس کوتمام احکام میں اہل کتاب قرارنہیں دیاتھابلکہ صرف جزیے کے حکم میں ان سے اہل کتاب جیسا معاملہ کرنے کا حکم دیا تھا اورخو دبھی ان سے جزیہ لیاتھا۔ کسی مجوسی عورت سے مسلمان کی شادی کبھی جائز قرار نہیں دی گئی ہے۔

(۲) ہندوستان میں یہودیت اورمسیحیت کے سوا کسی دوسرے دین کامتبع اہل کتاب نہیں قرار پایا ہے۔

(۳) زرتشتی عورت اپنے مذہب پرعمل کرتے ہوئے کسی مسلمان سے نکاح اس لیے نہیں کرسکتی کہ وہ مشرکہ ہے اور قرآن نے مشرک مردوں سے مسلمان عورتوں کا اور مشرک عورتوں سے مسلمان مردوں کا نکاح حرام قراردیاہے۔                                              (مارچ ۱۹۷۲ءج۴۸ ش۳)