اوامرِ دین میں فریضۂ اقامت دین کی حیثیت
اکثر میرے ذہن میں یہ سوال ابھرتا رہا ہے کہ اسلام کے ارکان کی حیثیت سے پانچ چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے ،ان میں فریضۂ اقامت دین کی جدوجہد شامل نہیں ہے، حالاں کہ اس کی اہمیت کے پیش نظر اسے چھٹے رکن کی حیثیت حاصل ہونی چاہیے تھی۔اگر ایسا ہوتا تو اسلام محض نماز،روزہ،حج اور زکاۃ تک محدود نہیں رہ سکتا تھا، بلکہ اس کے وہ تقاضے بھی ہر مسلمان کے سامنے ہمیشہ موجود رہتے جن کا شعور پیدا کرنے کے لیے علیحدہ سے ہر دور میں تحریکیں اٹھتی رہی ہیں ۔ صراحتاً تحریر فرمایئے کہ دین کے اوامر میں فریضۂ اقامت دین کی کیا حیثیت ہے۔