اسلامی نظامِ جماعت میں آزادیِ تحقیق

’’ تفہیمات‘‘ کا مضمون’’مسلکِ اعتدال‘‘جس میں صحابہ کرامؓ اور محدثین کی باہمی تجریحات کو نقل کیا گیا ہے اور اجتہادِ مجتہد اور روایتِ محدث کو ہم پلا قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، اس مضمون سے حدیث کی اہمیت کم اور منکرین حدیث کے خیالات کو تقویت حاصل ہوتی ہے،یہ راے نہایت درجہ ٹھنڈے دل سے غور وفکر کرنے کا نتیجہ ہے۔
اس قسم کے سوالات اگر آپ کے نزدیک بنیادی اہمیت نہیں رکھتے تو جماعت اسلامی کی ابتدائی منزل میں محدثین وفقہا اور روایت ودرایت کے مسئلے پر قلم اُٹھانا مناسب نہیں تھا۔ اس مسئلے کے چھیڑ دینے سے غلط فہمیاں پھیل نکلی ہیں ۔ اب بہتر یہ ہے کہ بر وقت ان غلط فہمیوں کا ازالہ کردیا جائے، کیوں کہ حدیث کی اہمیت کو کم کرنے والے خیالات جس لٹریچر میں موجود ہوں ،اسے پھیلانے میں ہم کیسے حصہ لے سکتے ہیں ،حالاں کہ نظم جماعت اسے ضروری قرار دیتا ہے۔
میرا ارادہ ہے کہ اس سلسلے میں آپ کی مطبوعہ وغیر مطبوعہ تحریریں مع تنقید اخبارات ورسائل میں شائع کردی جائیں ۔