نواقضِ وضو کی تفصیل

قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ جب ہم نماز کی تیاری کریں تو ہمیں وضو کرنا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نماز کے لیے ازسر نو وضو کرنا ضروری ہے،نماز پڑھ لینے کے بعد وضو کی میعاد ختم ہوجاتی ہے اور دوسری نماز کے لیے بہرحال الگ وضو کرنا لازمی ہے۔پھر یہ سمجھ میں نہیں آسکا کہ لو گ ایک وضو سے کئی کئی نمازیں کیوں پڑھتے ہیں ۔اسی طرح قرآن میں وضو کے جو ارکان بیان ہوئے ہیں ،ان میں کلی کرنے اور ناک میں پانی لینے کا ذکر نہیں ہے اور نہ کہیں ایسے افعال وعوارض کی فہرست دی گئی ہے جن سے وضو ٹوٹتا ہے۔اس صورت میں کلی وغیرہ کرنا اور بعض اُمور کو نواقض وضو قرار دینا کیا قرآنی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے؟

نواقضِ وضوکی حکمت

اسلام نے جسم ولباس کی طہارت ونظافت کا جو لحاظ رکھا ہے اس کی قدر وقیمت سے عقلِ انسانی انکار نہیں کر سکتی۔ لیکن اس سلسلے میں بعض جزئیات بالکل ناقابل فہم معلوم ہوتے ہیں ۔مثلاًریح کے نکلنے سے وضو کا ٹوٹ جانا، حالاں کہ جسم کے ایک حصے سے محض ایک ہوا کے نکل جانے میں بظاہر کوئی ایسی نجاست نہیں ہے جس سے وضو ساقط ہوجائے۔آخر اس ہوا سے کیا چیز گندی ہوجاتی ہے؟ اسی طرح پیشاب کرنے سے وضو کا سقوط، حالاں کہ اگر احتیاط سے پیشاب کیا جائے اورپھر اچھی طرح دھو لیا جائے تو کہیں کوئی نجاست لگی نہیں رہ جاتی۔یہی حال دوسرے نواقضِ وضو کا ہے، جس سے وضو ٹوٹنے اور تجدیدوضو لازم آنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔براہِ کرم اس اُلجھن کو اس طرح دور کیجیے کہ مجھے عقلی اطمینان حاصل ہوجائے۔

کیا عورت دورانِ حیض قرآن پڑھ سکتی ہے؟

ام طور سے بیان کیا جاتا ہے کہ دورانِ حیض عورت قرآن نہیں پڑھ سکتی۔ مجھے بھی اب تک یہی معلوم تھا، چنانچہ اسی پر میں عمل کرتی تھی، لیکن جب سے میں نے ایک عالم دین کا یہ بیان سنا ہے کہ بعض فقہا نے عورت کے لیے دورانِ حیض قرآن پڑھنے کی اجازت دی ہے، اس وقت سے تشویش میں مبتلا ہو گئی ہوں کہ کیا بات صحیح ہے؟ براہِ کرم اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں کہ دورانِ حیض عورت قرآن پڑھ سکتی ہے یا نہیں ؟

پیشاب کرتے وقت احتیاط نہ کرنے پرعذاب

ایک حدیث میرے مطالعہ میں آئی ہے ،جس میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ دو (۲) قبروں  کے پاس سے گزرے۔آپؐ نے فرمایا ان دونوں پرعذاب ہورہا ہے۔ ان میں سے ایک چغلی کرتاتھا اوردوسرا پیشاب کرتے وقت احتیاط نہیں کرتاتھا۔پھر آپؐ نے ایک درخت سے ایک ٹہنی توڑی اور اس کے دوٹکڑے کرکے دونوں قبروں پرلگادی اورفرمایا کہ جب تک یہ ٹہنیاں ہری رہیں گی، امید ہے کہ ان دونوں پرعذاب میں  تخفیف ہوجائے گی۔
حدیث سے یہ نہیں معلوم ہوتا کہ یہ دونوں  عذاب پانے والے کون تھے؟ یہ مومن تھے یا کافر؟ا وریہ کس زمانے کا واقعہ ہے اورکہاں کا ہے ؟اگر وہ کافر تھے تو صرف انہی دونوں کاموں پرعذاب کیوں ؟ وہ توایمان ہی سے محروم تھے اور اس سے بڑی سزا اور عذاب کے مستحق تھے۔ اگرمومن تھے تو بھی صرف انہی اعما ل پر عذاب کا ذکر کیوں ؟انھوں نے، ممکن ہے، دوسرے گناہ بھی کیے ہوں ،پھر حدیث میں  ان پرسزاکا ذکر کیوں نہیں ہے؟امید ہے، میرے ان اشکالات کو دورفرمائیں گے۔

اگر کتّا چھوجائے……..

میں گھر سے نماز پڑھنے کے لیے نکلا۔اچانک ایک کتّے کا جسم میرے پاجامے سے چھوگیا۔کیا میراکپڑاناپاک ہوگیا؟ میں  اب اس میں  نماز نہیں پڑھ سکتا؟

الکوہل آمیزسینیٹائزر(Sanitizer) کے استعمال کا حکم

کورونا وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے آج کل ہینڈسینیٹائزر(Hand Sanitizer) کا استعمال کثرت سے ہورہاہے۔اس میں الکوہل کی آمیزش۶۰ فی صد سے ۷۰فی صد تک ہوتی ہے۔ الکوہل کا استعمال علمانے حرام قراردیا ہے۔سوال پیداہوتاہے کہ کیا وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے ہینڈسینیٹائزر کا استعمال کیاجاسکتا ہے؟

کوروناکے ڈاکٹر اورمریض وضو کیسے کریں ؟ اور نماز کیسے پڑھیں ؟

:جومسلمان نماز سے لاپرواہیں اوراسے کچھ اہمیت نہیں  دیتے ان کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے،لیکن جو اس کی اہمیت سے واقف ہیں اور جان بوجھ کر ایک بھی نماز چھوڑنا نہیں چاہتے وہ اگر کبھی ایسی صورت حال سے گھِر جاتے ہیں کہ انہیں وقت پر نماز ادا کرنے میں دشواری ہوتی ہے تو وہ بہت پریشان ہوجاتے ہیں اور کوئی ایسی تدبیر سوچنے لگتے ہیں جس سے وہ احساسِ گناہ سے باہر نکل آئیں ۔
آج کل کورونا وائرس کے علاج میں جو مسلمان ڈاکٹر ،نرسیں  اورطبی عملہ کے لوگ لگے ہوئے ہیں  وہ بسااوقات کئی کئی گھنٹے مسلسل مصروف رہتے ہیں ۔اس دوران کسی نماز کا وقت آجاتا ہے ۔وہ جاننا چاہتے ہیں کہ نماز کیسے ادا کریں ؟ اسی طرح جو مسلمان کورونا کا شکار ہوگئے ہیں اور اسپتالوں میں ان کا علاج چل رہاہے وہ فکر مند ہیں کہ ان کی نماز یں  کیسے ادا ہوں ؟
براہ کرم ان کے طریقۂ نماز کے سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔

پیشاب کرنے کے آداب

میں ایک مسلم ادارہ میں کام کرتا ہوں ، جہاں پر مسلم وغیر مسلم اساتذہ کام کرتے ہیں ۔ غیر مسلم اساتذہ کھڑے ہوکر پیشاب کرتےہیں ۔ انتظامیہ کے کچھ ممبران نے سوچا کہ غیر مسلم اساتذہ کے لیے ایسا بیسن لگادیا جائے جس میں کھڑے ہوکر پیشاب کیا جاتا ہے ۔ مسلم اساتذہ نے اس پر اعتراض کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے پہلا خدشہ یہ ہے کہ خود مسلم بچے آج نہیں تو کل کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کے عادی ہوجائیں گے ، دوسری بات یہ کہ ہمیں اپنی اسلامی تہذیب وآداب کا ہر موقع پر خیال رکھنا چاہیے ۔ اس طرح کے ماحول میں ہمارا کیا رویہ ہونا چاہیے ؟ براہِ کرم تشفی بخش جواب سے نوازیں ۔

عورتوں میں  حیض کی ابتدا

ایک کتاب میں  پڑھا ہے کہ عورتوں میں حیض کی ابتدا بنی اسرائیل سے ہوئی۔ ان سے قبل عورتوں کو حیض نہیں  آتا تھا۔ ان کی عورتوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے ان کو یہ سزا دی گئی ۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ کیا یہ بات صحیح ہے؟ مجھے تو اس کے بجائے یہ بات درست معلوم ہوتی ہے کہ عورتوں کو روز اول سے حیض آتا رہاہے۔