ضعیف اور موضوع احادیث
ہمارے روایتی مذہبی لٹریچر میں ، بالخصوص وہ لٹریچر جو خانقاہی، صوفیانہ، بریلوی اور بعض دیگر حلقوں میں زیادہ پڑھاجاتا ہے، درج ذیل حدیثوں کا ذکر جگہ جگہ ملتا ہے:
لَوْلاَکَ لَمَا خَلَقْتُ الْاَفْلاَکَ۔ کُنْتُ نَبِیًّا وَ آدَمُ بَیْنَ الْمَائِ وَالطِّیْنِ۔ اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِیْ۔ اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَ عَلِیٌّ بَابُھَا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ حدیثیں صحیح ہیں ؟ سند، روایت، درایت، اور حدیثوں کی صحت و عدمِ صحت کے تعلق سے دیگر معیارات کے مد ِ نظر ان کی صحت ثابت شدہ ہے یا نہیں ؟ اگر یہ حدیثیں اپنے الفاظ اور ظاہری مفہوم کے اعتبارسے درست اور مبنی برحقیقت ہیں تو ان کا صحیح مفہوم و مدلول اور مقصود ِ بیان کیا ہے؟
بہ راہِ کرم جواب سے نوازیں ۔