غیر سودی معیشت میں حکومت کو قرض کی فراہمی کا مسئلہ
میں آج کل غیر سودی نظام بنک کاری پر کتاب لکھ رہاہوں ۔ اسی سلسلے میں ایک باب میں حکومت کو قرض کی فراہمی کے مسئلے پر لکھنا ہے۔ آج کل حکومت کو متعدد وجوہ سے جس وسیع پیمانے پر قرض کی ضرورت ہے اس کے پیش نظر صرف اخلاقی اپیل پر انحصار نہ کرکے اصحاب سرمایہ کو قرض دینے کے کچھ محرکات فراہم کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
میری راے یہ ہے کہ غیر سودی معیشت میں جو لوگ حکومت کو قرض کے طور پر سرمایہ فراہم کریں ان کو قرض دیئے ہوئے سرمایے پر بعض محاصل میں تخفیف یا بعض محاصل سے استثنا کی رعایت دی جائے۔ مثلاً آمدنی کا جو حصہ بطورِ قرض حکومت کو دیا جائے اس پر انکم ٹیکس کی شرح رعایتی طور پر کم کر دی جائے۔ یہ رعایت حکومت کے لیے قرض کی فراہمی میں مددگار ہوگی۔
یہاں تک تو اس تجویز کا تعلق ان وضعی محاصل سے تھا جو ایک اسلامی ریاست عشرو زکاۃ وغیرہ شرعی محاصلِ و اجبہ کے علاوہ عائد کرتی ہے۔ اب ایک بالکل علیحدہ مسئلے کے طور پر یہ بھی دریافت کرنا ہے کہ اگر مذکورئہ بالا راے کو اختیار کرنے کی آپ گنجائش سمجھتے ہوں تو کیا یہ بھی ممکن ہے کہ جو سرمایہ جتنی مدت کے لیے حکومت کو قرض دیا گیا ہو اس سرمایے پر اتنی مدت تک قرض دینے والے سے زکاۃ نہ وصول کی جائے۔
دونوں تجاویز کے موافق اور مخالف جو دلائل میرے سامنے ہیں ان کا آپ کے سامنے اعادہ کرکے آپ کا قیمتی وقت صرف کرنے کی بجاے صرف اتنا لکھنا کافی سمجھتا ہوں کہ پہلی راے کے حق میں تو مجھے اپنی حد تک اطمینان ہے کہ اس میں کوئی شرعی اصول پامال نہیں ہوتا۔ مسئلہ صرف عملی مصالح کی روشنی میں فیصلے کا طالب ہے۔ البتہ دوسری راے پر مجھے اطمینان نہیں ہے۔ دونوں رایوں کے سلسلے میں آپ سے علیحدہ علیحدہ راہ نمائی کا طالب ہوں ۔