فضیلت ِ رمضان پر مروی ایک حدیث کی تحقیق

رمضان کی فضیلت پر ایک حدیث عموماً بیان کی جاتی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’اولہ رحمۃ و اوسطہ مغفرۃ و آخرہ عتق من النار‘‘ (اس کا ابتدائی حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ جہنم سے نجات ہے)
ہمارے یہاں ایک اہل ِ حدیث عالم نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ یہ حدیث ضعیف ہے، اس لیے اس کو رمضان کی فضیلت میں نہیں بیان کرنا چاہیے۔ اس حدیث کو ہم عرصہ سے سنتے اور کتابوں میں پڑھتے آئے ہیں ، اس لیے ان کی بات عجیب سی لگی۔ بہ راہ کرم تحقیق کرکے بتائیں ، کیا ان کی بات صحیح ہے؟

عقیقے کا وقت

میری پوتی کی پیدائش کے بعد اس کا عقیقہ نہیں ہوسکا، یہاں تک کہ اب اس کی عمر تین سال ہونے کو ہے۔ کیا اب اس کا عقیقہ کرایا جاسکتا ہے؟ یہ بھی واضح فرمادیں کہ عقیقے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر کسی بچے کا عقیقہ نہ ہوسکے تو کیا اس کے والدین یا جن کے زیر کفالت وہ ہو، ان پر گناہ ہوگا۔

عقیقہ کی دعا

بعض کتابوں میں درج ہے کہ عقیقہ کا جانور ذبح کرنے کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے:
اَللّٰھُمَّ ھٰذِہٖ عَقِیْقَۃُ (بچی یا بچے کا نام) تَقَبَّلْہُ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْھِمَا الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ دَمُھَا بِدَمِہٖ، لَحْمُھَا بِلَحْمِہٖ، شَعْرُھَا بِشَعْرِہٖ، عَظْمُھَا بِعَظْمِہٖ۔
کیا یہ دعا مسنون ہے؟ اگر ہاں تو حدیث کی کس کتاب میں مذکور ہے؟

زکوٰۃ کے چند مسائل

میں ایک فیکٹری کا مالک ہوں ۔ اس میں بہت سے ملازمین کام کرتے ہیں ۔ میں ہر سال رمضان میں اپنی پورے سال کی آمدنی کا حساب کرکے زکوٰۃ نکالتا ہوں ۔ زکوٰۃ کی ادائی کے بارے میں میری چند الجھنیں ہیں ۔ بہ راہِ کرم شریعت کی روشنی میں انھیں دور فرمائیں :
(۱) فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین کے بچوں کی تعلیم، علاج معالجہ، شادی اور دیگر مواقع پر میں ضرورت محسوس کرتا ہوں کہ ان کی کچھ مالی مدد کی جائے۔ کیا انھیں زکوٰۃ کی مد سے کچھ رقم دی جاسکتی ہے؟ میرا خیال ہے کہ بعض ملازمین ایسے بھی ہیں کہ اگر انھیں رقم دیتے وقت بتا دیا جائے کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تو وہ اسے قبول کرنے سے انکار کردیں گے۔ کیا انھیں بغیر اس کی صراحت کے کچھ رقم دی جاسکتی ہے؟ کیا زکوٰۃ کی ادائی درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جسے دی جائے اسے صاف لفظوں میں یہ بھی بتایا جائے کہ یہ زکوٰۃ ہے؟
(۲) کیا جتنی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، اسے فوراً یک مشت ادا کردینا ضروری ہے؟ یا اسے الگ رکھ کر اس میں سے تھوڑا تھوڑا بہ وقت ِ ضرورت خرچ کیا جاسکتا ہے؟ میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ زکوٰۃ کی رقم الگ کرکے رکھ لوں اور پورے سال اس میں سے تھوڑی تھوڑی رقم ضرورت مندوں کو دیتا رہوں ۔ لیکن مجھے شبہ ہے کہ جب تک زکوٰۃ کی رقم میری تحویل میں رہے گی میں اس کی عدم ادائی کا گناہ گار ہوں گا۔
(۳) بعض ملازمین قرض مانگتے ہیں ، مگر پھر اسے ادا نہیں کرتے۔ بارہا تقاضوں کے باوجود ان سے قرض کی رقم واپس نہیں مل پاتی۔ کیا رقم زکوٰۃ کو اس میں ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے، کہ میں ان ملازمین سے قرض مانگنا چھوڑدوں اور اس کے بہ قدر رقم واجب الادا زکوٰۃ میں سے روک لوں ؟

زکوٰۃ کے سلسلے میں چند سوالات ارسال ِ خدمت ہیں ، گزارش ہے کہ ان کے تشفی بخش جواب کی زحمت فرمائیں :
(۱) کیا زکوٰۃ اپنے غریب قریبی رشتے داروں (سگے بھائی، چچا وغیرہ) کو دی جاسکتی ہے؟
(۲) کیا اپنی کل زکوٰۃ کسی ایک شخص کو دی جاسکتی ہے؟
(۳) ایک شخص خود غریب ہے، لیکن اس کی بیوی کے پاس اتنے زیور ہیں کہ اس پر زکوٰۃ عائد ہوتی ہے۔ کیا ایسے شخص کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟
(۴) عورت سروس کرتی ہے، مال دار ہے، صاحب ِ نصاب ہے، لیکن اس کا شوہر غریب اور بے روزگار ہے۔ کیا عورت اپنی زکوٰۃ اپنے شوہر کو دے سکتی ہے؟

بہ راہ کرم زکوٰۃ کے سلسلے میں چند سوالات کے جوابات سے نوازیں :
(۱) اب عموماً سرکاری ملازمین کامشاہرہ ان کے اکاؤنٹ میں پہنچ جاتا ہے۔ اس طرح ہر ماہ اکاؤنٹ میں رقم آتی رہتی ہے اور حسب ِ ضرورت خرچ ہوتی رہتی ہے۔ زکوٰۃ کا حساب کیسے کیا جائے گا اور زکوٰۃ کس رقم پر دیں گے؟
(۲) اکاؤنٹ میں انٹرسٹ کی رقم بھی شامل رہتی ہے۔ کیا زکوٰۃ کا حساب کرتے وقت انٹرسٹ کی رقم کو منہا کرکے حساب کیا جائے گا؟ اگر کوئی شخص اکاؤنٹ کی کل رقم بہ شمول انٹرسٹ کے حساب سے زکوٰۃ نکال دے تو وہ گناہ گار ہوگا؟

زکوٰۃ کے درج ذیل مسائل کی براہ ِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمایئے:
(۱) زکوٰۃ کے لیے سونے اور چاندی کا الگ الگ نصاب متعین ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس اتنی مقدار میں سونا ہو کہ نصاب تک پہنچ جائے اور اتنی مقدار میں چاندی ہو کہ نصاب تک پہنچ جائے تبھی زکوٰۃ واجب ہوگی، اگر دونوں الگ الگ اپنے نصاب سے کم ہوں تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے، جب کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر دونوں کو ملا کر ان کی مالیت کسی ایک کے نصاب کے برابر پہنچ جائے تو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ ان میں سے کون سی بات صحیح ہے؟
(۲) ماں نے اپنے بیٹے کی شادی کے موقع پر ہونے والی بہو کے لیے کچھ زیورات خریدے۔ شادی زیورات کی خریداری کے ڈیڑھ سال بعد ہوئی۔ ان زیورات کی زکوٰۃ کا حساب کریں گے تو وہ کس پر واجب ہوگی؟ ماں پر یا بیٹے پر؟
(۳) ماں نے ایک خلیجی ملک سے چند سونے کے سکے خریدے اور وطن پہنچ کر انھیں بیچ کر کچھ زیورات بنوا لیے۔ جب زکوٰۃ کا حساب کریں گے تو کیا سونے کے سکوں پر بھی زکوٰۃ دینی پڑے گی؟

روزہ کے چند مسائل

(۱) کیا روزہ کی حالت میں کسی شخص کو خون دیا جاسکتا ہے؟ خون نکلوانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا یا باقی رہے گا؟
(۲) کیا روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالی جاسکتی ہے؟ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؟
(۳) سعودی عرب میں عموماً ایک دن پہلے رمضان المبارک کا روزہ شروع ہوتا ہے۔ ایک شخص نے رمضان کا آغاز سعودی عرب میں کیا، پھر آخری عشرہ میں وہ اپنے وطن (ہندوستان) آگیا۔ یہاں ۲۹؍ رمضان المبارک کو عید کا چاند نظر نہیں آیا۔ چنانچہ رؤیت ہلال کمیٹی نے تیسواں روزہ رکھے جانے کا اعلان کردیا۔ اس شخص کے تیس روزے ۲۹؍ رمضان ہی کو پورے ہوچکے ہیں ۔ کیا اسے تیس رمضان المبارک کو روزہ رکھنا ہوگا؟ جب کہ وہ اس کا اکتیسواں روزہ ہوگا۔

سفر میں روزہ

سفر میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے رخصت ہے، اس لیے اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ دوسری جانب آج کے دور میں سفر بڑے آرام دہ اور پرتعیش ہوگئے ہیں ۔ ذرا بھی دشواری اور پریشانی کا احساس نہیں ہوتا، بلکہ بسا اوقات سفر میں گھر سے زیادہ آرام ملتا ہے۔ اس صورت حال میں کیا یہ بہترنہ ہوگا کہ اگر رمضان میں کہیں سفر کرنا پڑ جائے تو دوران ِ سفر بھی روزہ رکھ لیا جائے؟

اعتکاف کے آداب

میں ایک مدرسہ میں کام کرتا ہوں ، مدرسہ کے ناظم ہر سال رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف کرتے ہیں ۔ ان کے ساتھ مدرسہ کے دیگر ذمہ دار اور اساتذہ بھی اعتکاف کرتے ہیں ۔ مدرسہ میں نئے سال کی تعلیم شوال سے شروع ہوتی ہے، اس لیے داخلہ فارم رمضان میں آتے ہیں ، انھیں چیک کرکے جواب دینا ہوتا ہے۔ یہ سارا دفتری کام ناظم صاحب دوران اعتکاف انجام دیتے ہیں ۔ داخلہ چاہنے والے جو لوگ آتے ہیں ان سے ملاقات بھی کرتے ہیں ۔ اس طرح ایک اعتبار سے پورا دفتر نظامت رمضان کے آخری دس دنوں میں مسجد میں منتقل ہوجاتا ہے۔ ناظم صاحب اعتکاف میں موبائل بھی اپنے ساتھ رکھتے ہیں ۔ اس طرح وہ باہر کے لوگوں سے برابر رابطہ میں رہتے ہیں ۔
یہ چیزیں مجھے اعتکاف کی روح کے خلاف معلوم ہوتی ہیں ۔ بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ کیا دوران ِ اعتکاف ان کاموں کی انجام دہی کی اجازت ہے؟