میراث کے چند مسائل

ایک صاحب کے دو بچے تھے: ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔ ان کے پاس ایک مکان تھا۔ اسے انھوں نے پندرہ لاکھ روپے میں فروخت کرکے ایک دوسرا مکان خریدا، جس کی مالیت پچیس لاکھ روپے تھی۔ دس لاکھ روپے ان کے لڑکے نے لون لے کر شامل کیے، جسے بعد میں اس نے ادا کردیا۔ ابتدا میں مکان کی رجسٹری ان صاحب کے نام سے ہوئی، مگر چند سال کے بعد ان کی زندگی ہی میں ان کے لڑکے نے اسے اپنے نام کرالیا۔
کیا ان صاحب کے انتقال کے بعد اُس مکان میں ان کی لڑکی کا کچھ حق بنتا ہے ؟ واضح رہے کہ دوسرا مکان خریدنے میں ان صاحب کے پندرہ لاکھ اور ان کے لڑکے کے دس لاکھ روپے لگے تھے۔ وہ اپنی زندگی میں بیٹے سے وراثت دینے کی بات بھی کرتے تھے، مگر ان کے بیٹے نے کسی طرح ان کی زندگی ہی میں مکان اپنے نام کرالیا تھا۔

میراث کے چند مسائل

میری والدہ کا انتقال ۲۰۰۰ء میں ہوگیا تھا ۔ والد صاحب الحمداللہ ابھی حیات ہیں ۔ میری تین بہنیں ہیں ۔ دو شادی شدہ اورایک طلاق یافتہ ۔ والدہ کی وفات کے بعد والد صاحب نے دوسری شادی کرلی تھی ۔ میرا بھی نکاح ہوچکا ہے ۔ میری والدہ کی دوبہنیں اورتین بھائی تھے ۔ان میں سے والدہ کے علاوہ ان کی ایک بہن اورایک بھائی کا انتقال ہوگیا ہے ۔ ابھی ایک بہن اورایک بھائی باحیات ہیں ۔ میری والدہ کے کچھ زیورات ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ شرعی طریقے سے ان کی تقسیم ہو جا ئے ۔ براہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔

میراث کے چند مسائل

تین بھائی اورچار بہنوں میں وراثت کی تقسیم کا تناسب کیاہوگا؟ کیا سوتیلے بیٹے کو ماں کی جائیداد میں حصہ ملےگا؟

میراث کے چند مسائل

میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے ۔ ہم ان کی میراث تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔ بہ راہ ِ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔ ورثہ میں ہمارے والد صاحب ،میں اورمیری تین بہنیں ہیں ۔ میری والدہ کے تین بھائی اوردو بہنیں ہیں ۔ بہ راہ کرم بتائیں ، کیا ان کوبھی وراثت میں کچھ حصہ ملےگا؟

میراث کے چند مسائل

ایک خاتون کا انتقال ہوا ۔ وہ لاولد تھیں ۔ ان کے شوہر حیات ہیں ۔ دیگر رشتے داروں میں ان کے چار بھائی اورایک بہن ہیں ۔ براہِ کرام مطلع فرمائیں ۔ ان کی میراث کیسے تقسیم ہوگی؟

اولاد کوعاق کرنا

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کوعاق کردیا، یعنی اپنی وراثت سے اسے محروم کرنے کا اعلان کردیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب میں اپنی زندگی میں کسی کوکچھ یا سب دینے کا حق رکھتا ہوں تو میں کسی کو محروم کرنے کا بھی حق رکھتا ہوں ۔ کیا ان کایہ عمل درست ہے ؟

اولاد میں جائیداد کی تقسیم

تقسیم وراثت کے سلسلے میں دو مسئلے دریافت طلب ہیں ۔ براہِ کرم ان کے سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں :
۱- میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کی میراث تقسیم نہیں ہوئی۔ وہ گاؤں پررہنے والے بھائیوں کے تصرف میں ہے۔ میں روزگار کے سلسلے میں شروع سے باہر رہا ۔ والد صاحب کے انتقال کوپچیس سال گزرگئے ہیں ۔ بہ ظاہر معلو م ہوتا ہے کہ بھائی میراث تقسیم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں اورمجھے بھی تقاضا کرنے میں تکلف ہورہا ہے ۔ بتائیے، میں کیا کروں ؟
۲- میرے تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں ۔ سب شادی شدہ ہیں ، لڑکے خود کفیل ہیں ۔ میں نے حسب موقع ہر ایک کے مکان کی تعمیر کے وقت حسب گنجائش تعاون کیا ہے ۔ لڑکیوں کونقد کی شکل میں دیا ہے ۔ میرے پاس اب کچھ نہیں بچا ہے جومیرے مرنے کے بعد بہ طور وراثت تقسیم ہو۔ کیا میرا یہ عمل درست ہے؟

زندگی میں مال وجائیداد کی تقسیم

الحمدللہ میری تجارت میں اللہ تعالیٰ نے بہت برکت دی اورمیں نے خوب کمایا۔ کافی جائیداد پیدا کی ، کئی پلاٹس خریدے، کئی منزلہ کشادہ مکان بنوایا ۔ میری اہلیہ کے علاوہ تین لڑکے اورتین لڑکیاں ہیں ۔
میں نے سوچا کہ میں اپنی زندگی ہی میں تمام مال وجائیداد اپنے متعلقین میں تقسیم کردوں ۔ چنانچہ میں نے اس کا کچھ حصہ اپنے لیے الگ کرکے بقیہ ان میں تقسیم کردیا ۔ اہلیہ کو آٹھواں حصہ دیا اورلڑکوں لڑکیوں میں دوایک کے تناسب سے بانٹ دیا ۔ میری ایک لڑکی معذور ہے، اس لیے اس کا حصہ میں نے اپنے پاس رکھا ہے ۔
اب میں چاہتا ہوں کہ جوحصہ میں نے اپنے لیے الگ کیا تھا اسے صدقہ وخیرات کردوں ، تاکہ بارگاہ الٰہی میں اس کا اجر مجھے ملے ۔ میرے لڑکے اور لڑکیاں خود کفیل ہیں ، اس لیے چاہتا ہوں کہ میرے اپنے لیےبچائے ہوئے حصے میں سے ان کوکچھ نہ ملے۔ ساتھ ہی میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا انتظام ہوجائے کہ میرے مرنے کے بعد میری معذور لڑکی کے حصے پر کوئی قبضہ نہ کرلے۔
بہ راہِ کرم اس معاملے میں میری رہ نمائی فرمائیں ۔

مرنے کے بعد آنکھوں کی وصیت

کیا کوئی شخص یہ وصیت کرسکتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی آنکھیں کسی مستحق کودے دی جائیں ؟ آج کل آنکھوں کے عطیے(Eye Donation) کی ترغیب دی جاتی ہے اورکہا جاتا ہے کہ اس طرح ایک آدمی کی دو آنکھوں سے چارنابینا لوگوں کو روشنی مل سکتی ہے۔ بہ راہ کرم اس سلسلے میں اسلامی نقطۂ نظر واضح فرمائیں ؟

ایک خاتون، اس کے شوہر اور لڑکے کا انتقال کار حادثے میں ہوگیا۔ اس کی صرف ایک لڑکی بچی ہے ، جو نازک حالت میں اسپتال میں داخل ہے۔ یہ خاتون شادی سے پہلے نوکری کرتی تھی، جو شادی کے بعد دو ماہ تک جاری رہی۔ نوکری کے وقت کی کچھ رقم بینک میں جمع ہے۔ اس بینک اکاؤنٹ میں مرحومہ نے اپنے والد کونام زد(nominee )کیا تھا۔ شادی کے وقت والد نے اپنی بیٹی کو کچھ سونا بشکل زیور دیا تھا۔ شوہر نے بھی مہر بشکل زیورا دا کیا تھا۔ منصوبہ یہ تھا کہ اس کی کمائی ہوئی رقم میں شوہر کی رقم ملاکر اس کے نام پر مکان لے لیا جائے، لیکن یہ نہ ہو سکا۔اس وقت اس رقم میں شوہر کی رقم شامل نہیں ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس خاتون کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟ اس کے ورثہ میں اس کی لڑکی ہے ، جو نازک حالت میں اسپتال میں ہے اور اس ( مرحومہ) کے والد اور والدہ ہیں ۔
مرحومہ کی ساس اور سسر بھی بقید حیات ہیں ۔ اس خاتون کی وراثت میں ان لوگوں کا کچھ حق بنتا ہے یا نہیں ؟
وہ لڑکی جو زخمی حالت میں ہے، اس کی عمر صرف ساڑھے تین سال ہے۔وہ کس کی زیر پرورش رہے گی؟ ددھیال یا ننہیال کے؟