بغیراعلان اورگواہ کے نکاح

ایک صاحب شادی شدہ ہیں ۔ان کی بیوی معزز اورصاحبِ حیثیت گھرانے کی ہے، لیکن بعض اسباب سے وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں ۔وہ ایک مطلقہ عورت سے محبت کرتے ہیں اوراس سے شادی کرنا چاہتے ہیں ۔ مگر اس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اگر ان کی بیوی کو اس کا علم ہوگیا تو وہ ان سے طلاق لے لے گی اور سیاسی اثر ورسوخ کی وجہ سے ان کو جھوٹے کیس میں  پھنسا دے گی۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ خفیہ طریقے سے اس مطلقہ عورت سے نکاح کرلیں ۔ نہ اس کے ولی کو پتہ چل پائے،نہ گواہ ہوں ،نہ اعلان ہو۔ کیوں  کہ گواہ اوراعلان ہونے کی صورت میں  لوگوں کو معلوم ہوجائے گا اور ان کا معاملہ خفیہ نہیں رہ سکے گا، پھر وہ پہلی بیوی کی طرف سے مختلف مسائل کا شکار ہوجائیں  گے۔ کیا ان صاحب کے لیے ایسا کرنے کی رخصت ہے؟

کیا عارضی مدت کے لیے نکاح جائز ہے؟

ایک شخص تعلیم کی غرض سے دوسرے ملک جاتا ہے۔اس کی تعلیم کی مدت چار سال ہے۔وہ گناہ سے بچنے کے لیے چار سال کی مدت کے لیے نکاح کرلیتا ہے۔ فریقین کے درمیان اس کا معاہدہ ہو جاتا ہے۔ چار سال کے بعد اس شخص کی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے اور وہ اپنے بیوی بچوں کو کچھ مال و جائداد اور رہائش دے کر طلاق دے دیتا ہے اور اپنے وطن روانہ ہو جاتا ہے۔کیا یہ طریقہ درست ہے؟اس سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

کیا موجودہ دور کی جنگوں میں گرفتار خواتین کی حیثیت ملک ِیمین کی ہوگی؟

قرآن نے جنسی تعلق جائز ہونے کے لیے نکاح کے علاوہ دوسری صورت ’ملک یمین ‘ کی بتائی ہے۔ مولانا مودودیؒکی تفسیر ’تفہیم القرآن ‘ کے مطالعہ سے ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔ تو کیا آج کے دور میں عرب ممالک میں جو جنگیں ہو رہی ہیں ، ان میں گرفتار خواتین کی حیثیت ’ملک یمین ‘ کی ہوگی؟

بچے کا پیشاب

بچہ دودھ پی رہا ہو ، ابھی اس نے روٹی کھانی شروع نہ کی ہو ۔ کیا اس کے پیشاب کردینے سے اگرکسی کے کپڑے خراب ہوجائیں تووہ ان میں نماز پڑھ سکتا ہے ؟ بہ الفاظ دیگرکیا چھوٹے بچے کا پیشاب پاک ہے ؟

اذان کے کلمات میں  اضافہ

ہمارے یہاں  ایک صاحب نے اذان کے آخری کلمہ لا الہ الا اللہ کے بعد مائک ہی پر دھیمی آواز میں  محمد رسول اللہ کہا۔ اس پر میں  نے انہیں سخت الفاظ میں  ٹوکا اورکہا کہ اگر یہ اضافہ مقصود ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی یہ اضافہ کردیتے ۔ جب آپؐ نے اضافہ نہیں  کیا ہے تو اب ہمیں بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں  ہے۔ جواب میں  ان صاحب نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار نماز پڑھا رہے تھے۔ رکوع سے اٹھتے ہوئے جب آپؐ نے سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ فرمایا تو ایک صحابی نے رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد کے ساتھ حَمْداً کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًافِیْہِ کہا۔ اس اضافے پرآپؐ نے نکیر کرنے کے بجائے ان کی تعریف کی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا اضافہ ،جو دین کی بنیادی تعلیمات سے مطابقت رکھتا ہو، غلط نہیں  ہے۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں  ۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟

جہری اور سرّی نمازوں کی حکمت

ظہر اورعصر کی نمازوں میں قرأت خاموشی سے کی جاتی ہے ، جب کہ فجر ، مغرب اورعشاکی نمازوں میں بلند آواز سے ۔ اس کی کیا حکمت ہے ؟