معقول آدمیوں کے جاہلانہ عقائد کی وجہ

گائے کی تعظیم وتقدیس جو ہندو بھائیوں میں رائج ہے،اس کی وجہ سے سیکڑوں دفعہ ہندو مسلم فسادات واقع ہوچکے ہیں ۔آخر یہ کیا مسحوریت ہے کہ ہندوئوں میں بڑے بڑے معقول عالم موجود ہیں لیکن کوئی اس مسئلے کی نوعیت پر غور نہیں کرتا،حتیٰ کہ گاندھی جی جیسے فہمیدہ اور جہاں دیدہ لیڈ ر بھی مذہبیت کی اُسی کشتی پر سوار ہیں جسے عوام نے ایسے ہی چند مسائل پر جوڑ ملا کر تعمیر کیا ہے۔

تناسخ کا عقیدہ

تناسخ کا عقیدہ ہندو قوم کے ہاں بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔مَیں نہیں کہہ سکتا کہ ہندوئوں کے سوا کوئی دوسری قوم بھی اس کی قائل ہوئی ہے یا نہیں ،تاہم یہ عقیدہ بھی سنجیدہ تنقید کا مستحق ہے۔

گرنتھ صاحب اور انسانیت کی راہ نمائی

سکھ قوم کی مذہبی کتاب ’’گرنتھ‘‘ صرف اخلاقی پندو نصائح کا مجموعہ ہے اوراس کو بلحاظ موضوع ومباحث ’’گلستاں ‘‘،’’بوستاں ‘‘ وغیرہ کتا بوں کی صف میں رکھا جاسکتا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مذاہب کے صالح اور صوفی منش بزرگوں کے ارشادات ونصائح اس میں جمع کیے گئے ہیں ۔ کتاب کو مدوّن کرنے والے کا منشا کچھ اور معلوم ہوتا ہے۔ مگر اس منشا کے بالکل خلاف اب یہ ایک قوم کی الہامی کتاب بن گئی ہے۔ حالاں کہ اس میں نہ تو تمدنی مسائل سے بحث ہے ،نہ معاشرت سے کوئی سروکار،نہ معاشیات وسیاسیات میں اس میں کوئی راہ نمائی مل سکتی ہے۔ مگر میری عقل کام نہیں کرتی کہ تعلیم یافتہ اور ذہین لوگ تک کیوں کر اس پر مطمئن ہیں ؟

پاکستان میں مسیحیت کی ترقی کے اصل وجوہ

اس ملک کے اندر مختلف قسم کے فتنے اٹھ رہے ہیں ۔سب سے زیادہ خطرناک فتنہ عیسائیت ہے۔ اس لیے کہ بین المملکتی معاملات کے علاوہ عام مسلمانوں کی اقتصادی پس ماندگی کی وجہ سے اس فتنے سے جو خطرہ لاحق ہے،وہ ہر گزکسی دوسرے فتنے سے نہیں ۔
اندریں حالات جب کہ اس عظیم فتنے کے سدباب کے لیے تمام تر صلاحیت سے کام لینا ازحد ضروری تھا، ابھی تک جناب کی طرف سے کوئی مؤثر کارروائی دکھائی نہیں دیتی،بلکہ آپ اس فتنے سے مکمل طور پر صرف نظر کرچکے ہیں ۔ ابھی تک اس طویل خاموشی سے میں یہ نتیجہ اخذ کرچکا ہوں کہ آپ کے نزدیک مسیحی مشن کی موجودہ سرگرمیاں مذہبی اعتبار سے قابل گرفت نہیں اور اس فتنے کو اس ملک میں تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھنے کا حق حاصل ہے،خواہ مسلمانوں کے ارتداد سے حادثہ ٔ عظمیٰ کیوں کر ہی پیش نہ ہو۔ مہربانی فرما کر بندے کی اس خلش کو دور کریں ۔

قبولیت ِدُعا کے لیے قبروں پر چلہ کشی

مشائخ صوفیہ کے بعض تذکروں میں یہ ذکر ملتا ہے کہ فلاں صاحب نے فلاں بزرگ کی قبر پر مراقبہ اور چلہ کیا؟ اور یہ بھی کہ فلاں بزرگ کا یہ قول اور تجربہ ہے کہ فلاں قبر پر اﷲ سے دعا مانگنا قبولیت کا سبب ہوتا ہے؟اس کی دین میں کیا اصل ہے؟