نماز میں رفع یدین کا مسئلہ
ازروے شریعت نماز میں رفع یدین کرنے یا نہ کرنے کا مسئلہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟کیا ترکِ رفع سے آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے؟
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ مرحوم کی ولادت 25 ستمبر 1903ء کو اور وفات 22 ستمبر 1979ء کو ہوئی۔ بیسویں صدی عیسوی میں مسلم دنیا خصوصاً جدید تعلیم یافتہ مسلمان نوجوانوں کو اسلامی فکر سے سب سے زیادہ متاثر کرنے والی شخصیت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی ہے جنھوں نے پوری دنیا میں اسلام کا آفاقی اور انقلابی پیغام پہنچایا، امتِ مسلمہ کا مقدمہ مدلل انداز میں پیش کیا، دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلام کا فکری شعور دیا، نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو اسلامی انقلاب کے لیے تیار کیا اور قرآن کا آسان ترین ترجمہ اور سہل ترین تفسیر کردی، جس کی وجہ سے مسلم امہ ہی نہیں غیر مسلم دنیا بھی ان کی علمی وجاہت اور فکری بالیدگی کی آج بھی معترف ہے۔
ازروے شریعت نماز میں رفع یدین کرنے یا نہ کرنے کا مسئلہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟کیا ترکِ رفع سے آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے؟
براے مہربانی رفع یدین اور آمین بالجہرکے بارے میں اپنی تحقیق سے آگاہ کیجیے۔
براے مہربانی نمازِ جمعہ میں شرطِ مصرکے بارے میں اپنی تحقیق سے آگاہ کیجیے۔
براہِ کرم آپ بیان فرمائیں کہ اہل سنت کا عقیدہ شفاعت کے بارے میں کیا ہے؟ نبی ﷺ اپنی اُمت کی شفاعت کس حیثیت سے کریں گے،نیز آیا وہ ساری اُمت کی طرف سے شفیع ہوں گے؟
نذر،نیاز اور فاتحہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیا ہر شخص ہر دوسرے متوفیٰ شخص کوخواہ متوفی اس کا عزیز ہو یا نہ ہو،یا متوفیٰ نے بالواسطہ یا بلاواسطہ اس کی تربیت میں حصہ لیا ہو یا نہ ، مالی انفاق کا ثواب پہنچا سکتا ہے یا کہ اس کے لیے آپ کے نزدیک چند قیود وشرائط ہیں ؟ ازراہ کرم اپنی راے تحریر فرما دیں ۔
آپ خودایصال ثواب کرنے والے کے لیے تو انفاق کوبہرحال نافع قرار دے رہے ہیں مگر متوفیٰ عزیز کے لیے نافع ہونے کو اﷲ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف قرار دے رہے ہیں ۔اس تفریق کی اصل وجہ کیا ہے؟
رسائل ومسائل] سوال نمبر۸۰۲ [ میں ’’نذر،نیاز اور فاتحہ کی شرعی حیثیت‘‘ کے عنوان کے تحت جو جواب آپ نے رقم فرمایا ہے، اس سے یہ متبادر ہوتا ہے کہ آپ اس امر کے قائل ہیں کہ مالی عبادت سے ایصال ثواب ہوسکتاہے مگر بدنی عبادت سے نہیں ، اور پھر آپ مالی انفاق کے بھی متوفی عزیز کے لیے نافع ہونے کو اﷲ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف قرا ردے رہے ہیں ۔ کیا آپ کے استدلال کی وجہ یہ ہے کہ اس امر کی بابت کوئی صراحت قرآن وحدیث میں نہیں ہے کہ بدنی عبادت میں ایصال ثواب ممکن ہے؟ یا کوئی اور سبب ہے؟
رفع مسیح الی السماءکی تفسیر میں آپ نےقدیم مفسرین سے اختلاف کیا اور رفع کے مفہوم کو ابہام میں ڈال دیا۔وضاحت کرکے تسلی بخش جواب تحریر فرمائیں ۔
تفہیم القرآن جلد ا، صفحہ۴۲۱:’’پس جو چیز قرآن کی روح سے زیادہ مطا بقت رکھتی ہے، وہ یہ ہے کہ عیسیٰ ؈ کے رفع جسمانی کی تصریح سے بھی اجتناب کیا جائے اور موت کی تصریح سے بھی۔‘‘
کیا یہ مسئلہ قرآنی لحاظ سے مجمل ہے؟ وَمَا قَتَلُوْہُ وَمَا صَلَبُوْہُ میں اگر قتل جسم کی تصریح ہے تو اسی ایک جملہ کے ایک جز رَفَعَہٗ میں کون سا اجمال آگیا؟بصورت دیگر انتشارِ ضمائر لازم نہ آئے گا جو معیوب ہے؟یہاں رفع جسم سے کون سا قرینہ مانع ہے جب کہ احادیث رفع جسمانی ہی روایت کر رہی ہیں تو یہاں کیوں رفع جسم مراد نہ ہو؟ پھر اجماع اُمت بھی اس پر منعقد ہوچکا ہے تو کیا وجہ ہے کہ متفق علیہ مسئلے کو قرآن کی روح کے لحاظ سے مجمل کہہ کر مشتبہ بنایا جائے؟ پھر الفاظ بھی ایسے مؤکد کہ قرآن کی روح سے زیادہ مطابقت۔