حبش پر مسلمانوں کے حملہ آور نہ ہونے کی وجہ

مصر کے مفتوح ہوجانے کے بعد خلافت راشدہ کے زمانے میں حبش کی جانب فتوحات کے لیے قدم کیوں نہ بڑھایا گیا؟ کیا محض اس وجہ سے کہ وہاں کے ایک سابق حکمراں نے مسلمانوں کو پناہ دی تھی اور ایک سابق بادشاہ مسلمان ہوگیا تھا؟

خواب کے متعلق اسلامی نقطۂ نظر

خواب کے متعلق یہ امر تحقیق طلب ہے کہ خواب کیسے بنتا ہے؟ اور اس معاملے میں اسلامی نقطۂ نظر کیا ہے۔ فرائڈ کے نزدیک لاشعور کی خواہشات، شعور میں آنا چاہتی ہیں مگر سوسائٹی کی بندشوں اور انا (ego) کے دبائو سے لاشعور میں دبی رہتی ہیں ۔ رات کو سوتے وقت شعور سو جاتا ہے اور لاشعور چپکے سے ان خواہشات کو شعور میں لے آتا ہے۔ مگر ان خواہشوں کو لاشعور بھیس بدلوا دیتا ہے۔ (فرائڈ کے نزدیک سب خواب جنسی (sexual) نوعیت کے ہوتے ہیں ) چنانچہ جاگنے کے بعد خواب میں جو کچھ دیکھا تھا اس کے لیے فرائڈ (manifest content)کی حد استعمال کرتا ہے اور یہ اپنے اندر علامتیں (symbols) رکھتا ہے جن کا مطلب کچھ اور ہوتا ہے۔ خواب کا اصل مطلب ان علامتوں کی تعبیر کرکے پتا چلتا ہے اور اصل مطلب کیا ہے ان علامتوں کا؟ یہ لاشعوری خواہشات میں چھپا ہوتا ہے۔ ان شعوری خواہشات کے لیے فرائڈ (latent content) کی حد استعمال کرتا ہے۔ نفسیات کے نزدیک تعبیر خواب دراصل یہ ہے کہ (manifest content) یعنی ظاہر خواب سے اور اس کی علامتوں سے (latent thought) معلوم کیا جائے۔ اس کے لیے نفسیات داں (free association) کی تکنیک استعمال کرتے ہیں اور خواب کی علامتوں (symbols) کو جنسی معنی پہناتے ہیں ۔
سوال یہ ہے کہ اسلام کے نزدیک:
۱- خواب کس طرح تشکیل پاتا ہے؟
۲- اس کی علامتوں کے معنی کیسے جانے جاتے ہیں ۔ یعنی کس تکنیک سے؟ انبیا و صحابہ کرام کس طرح علامتوں کو معنی دیتے تھے؟
۳- کیا معیار ہے کہ جو معانی خوابوں کی علامات کو ہم نے پہنائے ہیں وہ اسلامی نظریہ خواب و تعبیر کے مطابق ہیں ؟
اس سلسلے میں مزید چند سوالات یہ ہیں :
(ا) علامہ ابن سیرینؒ اور صحابہ کرامؓ کی تعبیرات خواب قرآنی نظریۂ خواب کہلائیں گی یا ’’مسلم مفکرین کا نظریۂ خواب و تعبیر‘‘ کے تحت ان کو لایا جائے گا۔
(ب) کیا وقت بھی خوابوں کی سچائی کی مقدار پر اثر انداز ہوتا ہے؟ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ صبح کا خواب زیادہ سچا ہوتا ہے۔
(ج) اس کا کیا مطلب ہے کہ ’’خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک ہے۔‘‘({ FR 1055 })

اسلام کا نظریہ تاریخ مذہب

آپ نے اسلام کا تصورِ توحید اور اس کی تاریخ یہ بیان کی ہے کہ ابتدا میں انسان وحدتِ الٰہ ہی کا قائل تھا اور اسے یہی تعلیم دی گئی۔ شرک بعد کی پیداوار ہے مگر تاریخِ ادیان کا موجودہ نظریہ اس کے برعکس ہے۔ وحشی اور جنگلی قبائل کے مشرکانہ توہمات سے اس کی تائید فراہم کی جاتی ہے۔ اس استدلال کی تردید کیسے کی جاسکتی ہے؟

گناہ کے اثرات اور توبہ

گناہ کے دنیوی عواقب اور اُخروی نتائج کے ظہور و لزوم سے آپ نے حیات بعد الممات پر استدلال کیا ہے لیکن توبہ سے گناہوں کا معاف ہوجانا بھی مسلم ہے۔ ان دونوں میں تضاد محسوس ہوتا ہے، جسے دور کرنے میں آپ کی مدد کا خواہاں ہوں ۔

لفظ فطرت کا مفہوم

ایک لفظ’’فطرت‘‘ کا استعمال بہت عام ہے۔آخر فطرت ہے کیا چیز؟ کیا یہ انسان کی خود پیدا کردہ چیز ہے؟یا فطرت انسان کی ان پیدائشی صلاحیتوں کا نام ہے جو وہ ماں کے پیٹ سے لے کر پیدا ہوتا ہے؟کیا فطرت انسان کی اپنی جدوجہد سے اچھی یا بری بن سکتی ہے یا انسان اس معاملہ میں بالکل مجبور ہے؟اگر نہیں تو کیا فطرت کے نقائص جدوجہد کے ذریعے دور کیے جا سکتے ہیں ؟ یہ سوال میری اپنی ذات سے متعلق ہے۔میر ی فطرت انتہائی ناقص ساخت کی معلوم ہوتی ہے جس کے اثرات میری گھٹی میں سماے ہوئے ہیں اور باوجود انتہائی کوششوں کے دور نہیں ہوتے۔اس لیے آپ سے استدعا ہے کہ مجھے کوئی مشورہ دیں ۔

غلامی کو قطعاً ممنوع نہ کرنے کی وجہ

غلامی سے متعلق اسلام میں ضوابط ایسے مقرر کیے گئے ہیں جن سے شبہہ ہوتا ہے کہ اس ادارے کو مستقل طور پر باقی رکھنا مقصود ہے،مگر دوسری طرف ایسے احکام بھی موجود ہیں جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس کو کوئی پسندیدہ چیز نہیں سمجھا گیا تھا،بلکہ غلاموں کی رہائی اور آزادی ہی محبوب ومرغوب تھی۔سوال یہ ہے کہ جب غلامی مکروہ اور آزادی مرغوب تھی تو اس طریقے کو قطعاً ممنوع کیوں نہیں کردیا گیا؟

میرے ایک عزیز جو اب لامذہب ہوچکے ہیں ، غلامی رکھنے کو لغو قرار دیتے ہیں ۔ وہ اپنے اس نظریے کی تبلیغ بھی کرتے ہیں ۔ میں ان کے مقابلے میں اسلامی احکام وتعلیمات کے دفاع کی کوشش کرتا ہوں ۔میری راہ نمائی اور مدد کیجیے۔

اُردو زبان اور موجودہ حکمران

آپ اس حقیقت سے بہت زیادہ واقف ہیں کہ مشرق کی عظیم عوامی زبان اُردو ہی وہ واحد زبان ہے کہ جس کو ہم دولتین پاک وہند کی بین المملکتی زبان قرار دے سکتے ہیں ۔ عوامی رابطہ مشرقی ومغربی پاکستان کے اعتبار سے بھی اُردو ہی بین العوامی زبان کہلائی جاسکتی ہے۔ مغربی پاکستان کی۹ علاقائی زبانوں میں بھی اُردو ہی واحد بین العلاقائی زبان ہے۔
اردو کی دولت مندی،اعلیٰ استعدادِ علمی وصلاحیت دفتری حضرت والا سے مخفی نہیں ۔اس کے باوجود آج پندرہ سال کی طویل مدت گزر گئی لیکن اردو کا نفاذ مغربی پاکستان میں بحیثیت سرکاری، دفتری، عدالتی اور تعلیمی زبان نہ ہو سکا۔
جناب وزیر قانون حکومت پاکستان کے انکشافات آپ کی نظر سے گزرے ہوں گے۔ موصوف نے اپنے ارشادات میں واضح کیا ہے کہ ۱۹۷۲ء تک انگریزی استعمال کی جاسکتی ہے یا انگریزی کا استعمال کیا جائے گا، اور۱۹۷۲ء میں ایک کمیشن قائم کیا جائے گا جو اس بات کا جائزہ لے گا کہ انگریزی کے بجاے کون سی زبان متبادل ہو گی۔ وزیر صاحب موصوف کے متذکرہ صدر ارشادات سے شیدایان اُردو کو ازحد صدمہ ہوا اور بڑی حد تک مایوسی طاری ہوگئی۔
مجھ جیسے کروڑہا شیدایان اُردو کی جانب سے اس وقت زبان اُردو کو آپ کی طاقت وَر معاونت کی شدید ضرورت ہے۔ ازراہِ کرم اس خصوص میں اپنے بصیرت افروز ارشادات سے میری راہ نمائی فرمائیں ۔({ FR 1022 })

آپ نے تفہیم القرآن جلد۴،ص ۱۸۳سورۂ سبا، آیت۱۳پر حرمت تصویر کے لیے حدیث سے استدلال کرتے ہوئے رَبَا الرَّجُلَ رَبْوَۃً کا ترجمہ کیا ہے:’’سخت برافروختہ ہوا اور اس کے چہرے کارنگ زرد پڑگیا‘‘۔ سوال یہ ہے کہ برافروختہ یعنی بھڑک اٹھنا، غصے میں آنا ہے یا شرمندہ یا خوف زدہ ہونا؟