برائی کامحرک اپنی ذات یا شیطان

جب بھی کسی برائی کے سرز د ہوجانے کے بعد مجھے مطالعۂ باطن کا موقع ملا ہے،تو میں نے یوں محسوس کیا ہے کہ خارج سے کسی قوت نے مجھے غلط قدم اٹھانے پر آمادہ نہیں کیا بلکہ میری اپنی ذات ہی اس کی ذمہ دار ہے۔جب میری جبلی خواہش میرے فکر پر غالب آجاتی ہے اور میری روح پر نفسانیت کا قبضہ ہوجاتا ہے تو اس وقت میں گناہ کا ارتکاب کرتا ہوں ۔باہر سے کوئی طاقت میرے اندر حلول کرکے مجھے کسی غلط راہ پر نہیں لے جاتی۔ مگر جب ہم قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہماری ان فکری اور عملی گمراہیوں کا محرک شیطان ہے جو اپنا ایک مستقل وجود رکھتا ہے۔یہ دشمن انسانیت کبھی خارج سے اور کبھی انسان کے اندر گھس کر اسے غلط راستوں پر لے جاتا ہے۔اس سلسلے میں دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ آپ بھی شیطان کو ایک مستقل وجود رکھنے والی ایسی ہستی تسلیم کرتے ہیں جو انسان کو بہکاتی اور پھسلاتی ہے۔

نیکی کی راہ میں مشکلات کیوں ؟

آج سے ایک سال قبل دنیا کے جملہ افعال بد سے دوچار تھا،لیکن دنیا کی بہت سی آسانیاں مجھے حاصل تھیں ۔میں نہ کسی کا مقروض تھا اور نہ منت کش۔ اور اب جب کہ میں ان تمام افعال بد سے تائب ہوکر بھلائی کی طرف رجوع کرچکا ہوں ،دیکھتا ہوں کہ ساری فارغ البالی ختم ہوچکی ہے اور روٹی تک سے محروم ہوں ۔سوال یہ ہے کہ اچھے اور نیک کام کرنے والوں کے لیے دنیا تنگ کیوں ہوجاتی ہے،اور اگر ایسا ہے تو لوگ آخر بھلائی کی طرف کاہے کو آئیں گے؟یہ حالت اگر میرے لیے آزمائش ہے کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑے، تویہ منزل میں کس طرح پوری کروں گا؟

غیبت کی جائز اور ناجائز صورتیں

غیبت گناہ ہے مگر بعض اوقات کسی انسان کے ایسے اخلاقی معائب بیان کرنے ناگزیر ہوتے ہیں جن سے اس کی سیرت کی تصویر کشی ہو، مثلاً وہ جلد باز ہے، غصیلا ہے وغیرہ۔ کیا ضرورۃً بھی ایسا نہیں کیا جاسکتا؟

کبائر میں جھوٹ کا درجہ

کبائر میں جھوٹ کا کیا درجہ ہے؟کتاب وسنت میں اس کی جس قدر مذمت آئی ہے اور اس کے مرتکب کے لیے جتنی وعیدیں آئی ہیں ،بیان فر مایئے۔کیا بعض حالات ایسے بھی ہیں جن میں جھوٹ بولنا مباح ہوجائے۔

حضرت آدم ؈ کے دور کا تعین

حضرت آدم ؈ تاریخ کے کس دور میں پیدا ہوئے؟اس ضمن میں مذہب جو معلومات ہمیں فراہم کرتا ہے،نفسیاتی اور ارضیاتی حقائق ان کی تائید نہیں کرتے۔کیا آدم ؈ اور حوا کا یہ قصہ ایک تمثیل اور مجازی چیزنہیں ؟