مصائب کے ہجوم میں ایک مومن کا نقطۂ نظر

میرا تیسرا بیٹا پونے چار سال کی عمر میں فوت ہوگیا۔اﷲ تعالیٰ اسے اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ یہاں آکر پہلے دو لڑکے فوت ہوئے، اب یہ تیسرا تھا۔ اب کسی نے شبہہ ڈالا تھا کہ جادو کیا گیا ہے۔ جس دن سے یہ بچہ پیدا ہوا، اسی دن سے قرآن پاک کی مختلف جگہوں سے تلاوت کرکے دم کرتا رہا۔ فرق صرف یہ ہوا کہ پہلے لڑکے پونے دو سال کی عمر میں فوت ہوتے رہے، یہ پونے چار سال کو پہنچ گیا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ جادو بھی چند الفاظ ہوتے ہیں ۔ اس کے توڑنے کو قرآن پاک کے الفاظ تھے۔ پھر دعائیں بھی بہت کیں ۔ بوقت تہجد گھنٹوں سجدے میں پڑا رہا ہوں ۔ لیکن کچھ شنوائی نہیں ہوئی۔ حالاں کہ اﷲ تعالیٰ کی ذات حاضر وناظر اور سمیع وبصیر ہے۔ کیا حق تعالیٰ جادو کے اثر کے لیے مجبور ہی ہوجاتے ہیں ؟ لوگ قبر والوں کے نام کی بودیاں رکھ کر پائوں میں کڑے پہنا کر اولاد بچاے بیٹھے ہیں لیکن ہم نے اسے شرک سمجھ کر اس کی طرف رجوع نہ کیا۔ لیکن ہمیں بدستور رنج اٹھانا پڑا۔اکٹھے تین داغ ہیں جو لگ چکے ہیں ۔براہِ کرم اس غم وافسوس کے لمحات میں راہ نمائی فرمائیں ۔

شیطان کی حقیقت

لفظ شیطان کی ماہیت کیا ہے جو قرآن میں متعدد مقامات پر مذکور ہے اور یوں بھی عام فہم زبان میں استعمال ہوتا ہے۔کیا شیطان ہم انسانوں جیسی کوئی مخلوق ہے جو زندگی وموت کے حوادث سے دوچار ہوتی ہے اور جس کا سلسلہ توالد وتناسل کے ذریعے قائم ہے؟کیا یہ بھی ہماری طرح ہم آہنگی میں مربوط ہوتی ہے جس طرح سے ہم کھانے کمانے اور دیگر لوازمات زندگی میں مشغول رہتے ہیں ؟اس کے انسان کو دھوکا دینے کی کیا قدرت ہے؟کیا یہ اعضاے جسمانی میں سرایت کرجانے کی قدرت رکھتی ہے اور اس طرح انسان کے اعصاب ومحرکات پر قابو پالیتی ہے اور بالجبر اسے غلط راستے پر لگا دیتی ہے؟اگر ایسا نہیں ہے تو پھر دھوکا کیسے دیتی ہے۔
یا شیطان عربی زبان کی اصطلاح میں محض ایک لفظ ہے جو ہر اس فرد کے متعلق استعمال ہوتا ہے جو تخریبی پہلو اختیار کرلے۔ یا یہ انسان کی اس اندرونی جبلت کا نام ہے جسے قرآن نفسِ اَمارہ یا نفسِ لوّامہ کے الفاظ سے تشبیہ دیتا ہے۔یعنی نفس جو غلط کاموں کی طرف اُکساتا ہے۔چوں کہ شیطان کا حربہ بڑا خطرناک ہوتا ہے اس لیے اس سے بچنے کی خاطر یہ سوال پوچھا جارہا ہے۔

میرے ایک لا مذہب عزیزکے خیال میں نظریۂ شیطان خدا کے واسطے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے، کیوں کہ خدا تو نیکی کی توفیق دیتا ہے اور شیطان برائی کی طرف کھینچتا ہے۔ اور بظاہر توعام طور پر شیطان کی جیت ہوتی ہے۔ امید ہے کہ آپ کچھ وقت نکال کرمختصر جواب دیں گے۔

برائی کامحرک اپنی ذات یا شیطان

جب بھی کسی برائی کے سرز د ہوجانے کے بعد مجھے مطالعۂ باطن کا موقع ملا ہے،تو میں نے یوں محسوس کیا ہے کہ خارج سے کسی قوت نے مجھے غلط قدم اٹھانے پر آمادہ نہیں کیا بلکہ میری اپنی ذات ہی اس کی ذمہ دار ہے۔جب میری جبلی خواہش میرے فکر پر غالب آجاتی ہے اور میری روح پر نفسانیت کا قبضہ ہوجاتا ہے تو اس وقت میں گناہ کا ارتکاب کرتا ہوں ۔باہر سے کوئی طاقت میرے اندر حلول کرکے مجھے کسی غلط راہ پر نہیں لے جاتی۔ مگر جب ہم قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہماری ان فکری اور عملی گمراہیوں کا محرک شیطان ہے جو اپنا ایک مستقل وجود رکھتا ہے۔یہ دشمن انسانیت کبھی خارج سے اور کبھی انسان کے اندر گھس کر اسے غلط راستوں پر لے جاتا ہے۔اس سلسلے میں دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ آپ بھی شیطان کو ایک مستقل وجود رکھنے والی ایسی ہستی تسلیم کرتے ہیں جو انسان کو بہکاتی اور پھسلاتی ہے۔

نیکی کی راہ میں مشکلات کیوں ؟

آج سے ایک سال قبل دنیا کے جملہ افعال بد سے دوچار تھا،لیکن دنیا کی بہت سی آسانیاں مجھے حاصل تھیں ۔میں نہ کسی کا مقروض تھا اور نہ منت کش۔ اور اب جب کہ میں ان تمام افعال بد سے تائب ہوکر بھلائی کی طرف رجوع کرچکا ہوں ،دیکھتا ہوں کہ ساری فارغ البالی ختم ہوچکی ہے اور روٹی تک سے محروم ہوں ۔سوال یہ ہے کہ اچھے اور نیک کام کرنے والوں کے لیے دنیا تنگ کیوں ہوجاتی ہے،اور اگر ایسا ہے تو لوگ آخر بھلائی کی طرف کاہے کو آئیں گے؟یہ حالت اگر میرے لیے آزمائش ہے کہ سر منڈاتے ہی اولے پڑے، تویہ منزل میں کس طرح پوری کروں گا؟

غیبت کی جائز اور ناجائز صورتیں

غیبت گناہ ہے مگر بعض اوقات کسی انسان کے ایسے اخلاقی معائب بیان کرنے ناگزیر ہوتے ہیں جن سے اس کی سیرت کی تصویر کشی ہو، مثلاً وہ جلد باز ہے، غصیلا ہے وغیرہ۔ کیا ضرورۃً بھی ایسا نہیں کیا جاسکتا؟

کبائر میں جھوٹ کا درجہ

کبائر میں جھوٹ کا کیا درجہ ہے؟کتاب وسنت میں اس کی جس قدر مذمت آئی ہے اور اس کے مرتکب کے لیے جتنی وعیدیں آئی ہیں ،بیان فر مایئے۔کیا بعض حالات ایسے بھی ہیں جن میں جھوٹ بولنا مباح ہوجائے۔

حضرت آدم ؈ کے دور کا تعین

حضرت آدم ؈ تاریخ کے کس دور میں پیدا ہوئے؟اس ضمن میں مذہب جو معلومات ہمیں فراہم کرتا ہے،نفسیاتی اور ارضیاتی حقائق ان کی تائید نہیں کرتے۔کیا آدم ؈ اور حوا کا یہ قصہ ایک تمثیل اور مجازی چیزنہیں ؟