برائی کامحرک اپنی ذات یا شیطان
جب بھی کسی برائی کے سرز د ہوجانے کے بعد مجھے مطالعۂ باطن کا موقع ملا ہے،تو میں نے یوں محسوس کیا ہے کہ خارج سے کسی قوت نے مجھے غلط قدم اٹھانے پر آمادہ نہیں کیا بلکہ میری اپنی ذات ہی اس کی ذمہ دار ہے۔جب میری جبلی خواہش میرے فکر پر غالب آجاتی ہے اور میری روح پر نفسانیت کا قبضہ ہوجاتا ہے تو اس وقت میں گناہ کا ارتکاب کرتا ہوں ۔باہر سے کوئی طاقت میرے اندر حلول کرکے مجھے کسی غلط راہ پر نہیں لے جاتی۔ مگر جب ہم قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہماری ان فکری اور عملی گمراہیوں کا محرک شیطان ہے جو اپنا ایک مستقل وجود رکھتا ہے۔یہ دشمن انسانیت کبھی خارج سے اور کبھی انسان کے اندر گھس کر اسے غلط راستوں پر لے جاتا ہے۔اس سلسلے میں دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ آپ بھی شیطان کو ایک مستقل وجود رکھنے والی ایسی ہستی تسلیم کرتے ہیں جو انسان کو بہکاتی اور پھسلاتی ہے۔