وراثت میں اخیافی بھائی بہنوں کا حصہ
قدوری (کتاب الفرائض،باب الحجب) میں یہ عبارت درج ہے:
أَنْ تَتْرُكَ الْمَرْأَةُ زَوْجًا وَأُمًّا- أو جدَّةً – وأختين (أو اخوة) من أم وأخا لأب وَأُمٍّ، فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأُمِّ السُّدُسُ وَلِوَلَدِ الأُمِّ الثُّلُثُ وَلَا شَيَء لِلاِئخْوَةِ مِنَ الْأ بِ وَالْأمِ({ FR 1552 })یعنی اگر ایک عورت کے وارثوں میں اس کا شوہر اور ماں یا دادی اور اخیافی(ماں شریک) بھائی اور سگا بھائی موجود ہوں تو شوہر کو آدھا حصہ، ماں کو چھٹا حصہ، او ر اخیافی بھائی بہنوں کو ایک تہائی حصہ ملے گا اور سگے بھائیوں کو کچھ نہ ملے گا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا یہ احناف کا مفتیٰ بہ قول ہے؟کیا یہ قرین انصاف ہے کہ برادر حقیقی تو محروم ہوجائے اور اخیافی بھائی وارث قرارپائے؟لفظ کلالہ کی قانونی تعریف بھی واضح فرمائیں ۔ کیا والدہ اور دادی کے زندہ ہونے کے باوجود بھی ایک میت کو کلالہ قرار دیا جاسکتا ہے؟