غاصب کے مال میں خیانت کرنا
ایک گروہِ کثیر کا خیال ہے کہ موجودہ انگریزی گورنمنٹ کا مال، بالخصوص وہ مال جو پبلک کے مفاد پر صرف نہیں ہوتا بلکہ اسے گورنمنٹ اپنے مفاد اور تحفظ پر صرف کرتی ہے،جس صورت میں لیا جاسکے، لے لینا جائز ہے۔یعنی خیانتاً یا بذریعہ رشوت وغیرہ۔اس پر دلیل یہ لائی جاتی ہے کہ سود جس کا لینا قطعی حرام ہے،اعاظم علما کے فتووں کے مطابق سرکاری بنک سے وصول کرلینا نہ صرف جائز بلکہ ضروری ہے۔ کیوں کہ اگر اسے بنک میں چھوڑا جائے تو عیسائی مشنریوں کی وساطت سے وہ خود اسلام کے خلاف استعمال ہوگا۔پھر فرمائیے کہ وہ مال جو کسی غلط نظام حکومت کے استحکام میں صرف ہوتا ہے اورجس کے متعلق یہ بھی ظاہر ہے کہ گورنمنٹ کا اپنا نہیں ہے بلکہ رعایا ہی سے بطور غصب لیا گیا ہے،کیوں نہ اسے ہر ذریعے سے واپس حاصل کیا جائے؟