حکومت سے صنعتی گرانٹ کے لیے درخواست کرنا

پنجا ب انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فیکٹری لگانے والوں کو سالانہ گرانٹ ملتی ہے،اس وجہ سے کہ گورنمنٹ انڈسٹری کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ہمارے ہاں کھڈیوں کا کارخانہ بھی ہے۔ایک دوست کا مشورہ ہے کہ ہم بھی حکومت سے گرانٹ کی درخواست کریں ۔ مگر ہمیں شک ہے کہ ارکانِ جماعت ہوتے ہوئے ہم ایسا کر سکتے ہیں یا نہیں ؟

سرکار ی نرخ پر خرید کر چور بازار میں بیچنا

ایک تاجر اپنے کاروبار میں پوری طرح راست باز اور دیانت دار ہے اور احکامِ شریعت کی پابندی کرتا ہے۔سامانِ تجارت اسے کنٹرول ریٹ پر حاصل ہوتا ہے،لیکن بازار میں چور بازاری کی وجہ سے بعض اشیا کی قیمتیں بہت چڑھی ہوئی ہیں ،اس صورت میں کیا وہ مروّجہ نرخ پر اپنا مال فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے؟

نقد اور اُدھار کی قیمتوں میں فرق

اگر کوئی دکان دار اس اُصول پر عمل پیرا ہو کہ وہ نقد خریدنے والے گاہک سے اشیا کی کم قیمت لے اور اُدھار لینے والے سے زیادہ، توکیا وہ سود خوری کا مرتکب ہوگا؟ایک دوسری صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ فروخت پر کچھ معمولی سا کمیشن رکھا جاتا ہے،مثلاً ایک پیسا فی روپیا، اور یہ صرف نقد خریداری کی صورت میں گاہک کو اداکیاجاتا ہے ۔اس کی حیثیت کیا ہے؟

محصول سے بچنے کی کوشش

ہمارے شہر میں اور عام طور پر ملک بھر میں اربابِ تجارت کاطریقِ کار یہ ہے کہ باہر سے آنے والے مال کو چنگی سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اوّل تو چوری چھپے مال دکان پر پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے،یہ نہ ہو سکے تو محرر چونگی کو کچھ دے دلا کر کام چلاتے ہیں ۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کم مال ظاہر کرنے والے نقلی بیچک بنا کر اس کے مطابق کم چونگی ادا کرتے ہیں اور دکان کے رجسٹروں میں اسی نقلی بیچک کے مطابق اندراجات کرتے ہیں ۔وہ مال رجسٹروں میں دکھایا ہی نہیں جاتا جس پر چونگی ادا نہ کی گئی ہو۔اس طرح مال کی آمد،بِکری اور منافع سبھی واقعی سے کم دکھائے جاتے ہیں ۔کیا یہ طریقے جائز ہیں ؟

قرض دے کر زیادہ کمیشن لینا

آڑھت کی شرعی پوزیشن کیا ہے؟آڑھتی کے پاس دو قسم کے بیوپاری آتے ہیں ۔پہلی قسم کے بیوپاری اپنے سرمایے سے کوئی جنس خرید کر لاتے ہیں اور آڑھتی کی وساطت سے فروخت کرتے ہیں ۔دوسری قسم کے بیوپاری وہ ہوتے ہیں جو کچھ معمولی سا سرمایہ اپنا لگاتے ہیں اور بقیہ آڑھتی سے اس شرط پر قرض لیتے ہیں کہ اپنا خریدا ہوا مال اسی آڑھتی کے ہاتھ فروخت کریں گے اور بوقت فروخت مال آڑھتی کا روپیا بھی ادا کردیں گے۔ آڑھتی پہلی قسم کے بیوپاریوں سے اگر ایک پیسا فی روپیا کمیشن لیتا ہے تو اس دوسری قسم کے بیوپاریوں سے دو پیسے فی روپیا لے گا۔ یہ صورت حرام ہے یاناجائز؟

چونگی لینا

آڑھتی بائع اور خریدار سے کمیشن لینے کے علاوہ ایک حرکت یہ بھی کرتا ہے کہ مال کا سودا ہوجانے کے بعد اس میں سے کچھ مقدار’’چونگی‘‘ کے نام سے لے لیتا ہے۔مثلاًپھل ہوں تو ان میں سے چند دانے لے لے گا اور سبزی ہو تو اس میں اپنا حصہ لگائے گا۔اس چونگی کی حیثیت کیاہے؟

دلالی کی ایک ناجائز صورت

زمین دار لوگ جب کبھی لوہے یا لکڑی کا کوئی سامان خریدنا چاہتے ہیں تو اپنے لوہار یا بڑھئی کے ذریعے خریدتے ہیں جو بعض کارخانوں ا ور دکانوں سے خاص تعلق رکھتے ہیں اور وہاں سے سامان خریدواتے ہیں ، اور ہوتا یوں ہے کہ یہ لوگ دکان پر جاتے ہی آنکھوں کے اشاروں سے دلّالی کی فیس دکان دار سے طے کرلیتے ہیں جس سے زمین دار بے خبر رہتا ہے۔ اگر دکان دارلوہار یا بڑھئی کی دلاّلی کا کمیشن ادا نہ کرے تو پھر وہ کبھی بھی اپنے زمین داروں کو اس کی دکان پر نہ لائے گا بلکہ کسی دوسری جگہ ساز باز کرے گا۔اور جو دکان داران کا کمیشن دینے پر راضی ہو،وہ خراب مال بھی اگر دکھائے تو یہ خاص قسم کے دلّال اس کی تعریف کریں گے اور اسے بکوانے کی کوشش کریں گے۔ یہ سازش اگر زمین دار پر آشکارا ہوجائے تو وہ اپنے بڑھئی یا لوہار کو ایک دن بھی گائوں میں نہ رہنے دے۔ یہ صورتِ معاملہ کیسی ہے؟

نظامِ کفر وفسق میں کسب ِمعاش کی مشکل

آپ کی تحریروں کو دیکھنے کے بعد میں اپنے موجودہ ذریعۂ معاش سے بیزار ہورہا ہوں لیکن کافرانہ نظامِ حکومت وتمدن کے ماتحت کسبِ حلال قریباًناممکن التصور ہے۔ ملازمت،کاشت کاری اور تجارت سب پیشوں میں حرام داخل ہوگیا ہے۔ پھر ہمارے لیے کون سا راستہ ہے؟