دارالاسلام کی ایک نئی تعریف
دارالکفر، دارالحرب اور دارالاسلام کی صحیح تعریف کیا ہے؟دارالکفراور دارالاسلام میں کس چیز کو ہم اصلی اور بنیادی قرار دے سکتے ہیں ؟ مجھے اس مسئلے میں تردّد مولانا حسین احمد صاحب مدنی ؒ کی حسب ذیل عبارت سے ہوا ہے؟
’’اگر کسی ملک میں اقتدار اعلیٰ کسی غیر مسلم جماعت کے ہاتھوں میں ہو لیکن مسلمان بھی بہرحال اس اقتدار میں شریک ہوں اور ان کے مذہبی ودینی شعائر کا احترام کیا جاتا ہو، تو وہ ملک حضرت شاہ صاحب ({ FR 2280 }) کے نزدیک بے شبہہ دارالاسلام ہوگا اور ازروے شرع مسلمانوں کا فرض ہوگا کہ وہ اس ملک کو اپنا ملک سمجھ کر اس کے لیے ہر نوع کی خیر خواہی اور خیر اندیشی کا معاملہ کریں ۔ ‘‘ ({ FR 2281 })
آپ اس مسئلے میں میری راہ نمائی فرمائیں ۔