آفتاب کا عرش کے نیچے سجدے میں گرنا

حضرت ابو ذررضی اللّٰہ عنہ کو نبی ﷺ نے آفتاب کے متعلق بتایا کہ ڈوبنے کے بعد آفتاب عرش کے نیچے سجدے میں گر جاتا ہے اور صبح تک دوبارہ طلوع ہونے کی اجازت مانگتا رہتا ہے۔
اُمید ہے کہ آں جناب ازراہِ کرم اس حدیث سے متعلق میرے شبہات کو ملاحظہ فرمائیں گے اور ا س کی وضاحت کرکے میری پریشانی وبے اطمینانی رفع فرما دیں گے۔شکر گزار ہوں گا۔

انسان کے’’ فطرت‘‘پر پیدا ہونے کا مفہوم

حدیث کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُولَدَ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَأَ بَوَاہُ یُھَوِّدَانُہُ أَوْیُنَصِّرَ انُہُ أَوْیُمَجِسَانُہُ({ FR 2028 }) کا کیا مطلب ہے؟ اس سوال کا باعث آپ کی کتاب خطبات کی وہ عبارت ہے جس میں آپ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ’’انسان ماں کے پیٹ سے اسلام لے کر نہیں آتا۔‘‘اس حدیث کا مطلب عموماً یہ لیا جاتا ہے کہ ہر بچہ مذہب اسلام پر پیدا ہوتا ہے،مگر آپ کی مذکورۂ بالا عبارت اس سے اِبا کرتی ہے۔آپ کی اس عبارت کو دیگر معترضین نے بھی بطور اعتراض لیا ہے۔مگر میں اس کا مطلب کسی اور سے سمجھنے یا خود نکالنے کے بجاے آپ ہی سے سمجھنا چاہتا ہوں ۔ کیوں کہ متعدد بار ایسا ہوا ہے کہ معترض نے آپ پر اعتراض کردیا اور بادی النظر میں اس کا اعتراض معقول معلوم ہوا، مگر جب آپ کی طرف سے اس عبارت کا مفہوم بیان ہوا تو عقل سلیم نے آپ کے بیان کردہ مفہوم کی تصدیق کی۔

گھر،گھوڑے اور عورت میں نحوست

میں رہائش کے لیے ایک مکان خریدنا چاہتا ہوں ۔ایک ایسا مکان فروخت ہورہاہے جس کا مالک بالکل لاوارث فوت ہوا ہے اور دُور کے رشتہ داروں کو وہ مکان میراث میں ملا ہے۔میں نے اس مکان کے خریدنے کا ارادہ کیا تو میرے گھر کے بعض افراد مزاحم ہوئے اور کہنے لگے کہ گھر منحوس ہے،اس میں رہنے والوں کی نسل نہیں بڑھتی حتیٰ کہ اصل مالک پر خاندان کا سلسلہ ختم ہوگیا۔ گھر کے لوگوں نے ان احادیث کا بھی حوالہ دیا جن میں بعض گھروں ،گھوڑوں اور عورتوں کے منحوس ہونے کا ذکر ہے۔ میں نے کتب احادیث میں اس سے متعلق روایتیں دیکھیں اور متعارف شروح وحواشی میں اس پر جو کچھ لکھا گیا ہے وہ بھی پڑھا، لیکن جزم ویقین کے ساتھ کوئی متعین توجیہ سمجھ میں نہ آسکی۔اس بارے میں آپ کی کیا راے ہے؟

جہنم کا سردی اور گرمی میں دو سانس لینا

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ کی روایت کے مطابق ایک مرتبہ جہنم نے خدا سے دم گھٹنے کی شکایت کی ا ور سانس لینے کی اجازت مانگی۔اﷲ نے فرمایا تو سال میں دو سانس لے سکتی ہے۔چنانچہ انھی سے دونوں موسم(گرما وسرما) پیدا ہوئے۔
اُمید ہے کہ آں جناب ازراہِ کرم اس حدیث سے متعلق میرے شبہات کو ملاحظہ فرمائیں گے اور ا س کی وضاحت کرکے میری پریشانی وبے اطمینانی رفع فرما دیں گے۔شکر گزار ہوں گا۔

بچہ کا ماں یا باپ پر جانا

اُمید ہے کہ آں جناب ازراہِ کرم درج ذیل احادیث اور ان سے متعلق میرے شبہات کو ملاحظہ فرمائیں گے اور ان کی وضاحت کرکے میری پریشانی وبے اطمینانی رفع فرما دیں گے۔شکر گزار ہوں گا۔
۱۔ مرد کا نطفہ سفید ہوتا ہے اور عورت کا زرد۔انزال کے بعد دونوں قسم کے نطفے مل جاتے ہیں ۔ اگر یہ مرکب مائل بہ سفیدی ہو تو بچہ پیدا ہوتا ہے ورنہ بچی۔
۲۔مجامعت کے وقت اگر مرد کا انزال عورت سے پہلے ہو تو بچہ باپ پر جاتا ہے ورنہ ماں پر۔

چھپکلی کو مارنے کی وجہ

اُم شریکؓ کی روایت(بخاری جلد دوم،صفحہ۵۰۰) کے مطابق نبی ﷺ نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا تھا کیوں کہ یہ اُس آگ کو پھونکوں سے بھڑکاتی تھی جس میں ابراہیم ؈ کو پھینکا گیا تھا۔سوال یہ ہے کہ ایک چھپکلی کی پھونکوں میں آگ بھڑکانے کی طاقت کہاں سے آگئی؟ اور پھر ایک چھپکلی کے جرم کے بدلے چھپکلیوں کی ساری نسل کو سزا دینا کہاں کا انصاف ہے؟

مکھی کے ایک پر میں زہر اور دوسرے میں شفا

اگر مکھی کسی پینے کی چیز میں گر جائے تو اُسے غوطہ دے کر نکالو، کیوں کہ اُس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفا۔ مہربانی کرکے اس حدیث کی تشریح کیجیے۔

حدیث اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ…کی علمی تحقیق

میرے ایک دوست نے جو دینی شغف رکھتے ہیں ،حال ہی میں شیعیت اختیا ر کرلی ہے۔ انھوں نے اہل سنت کے مسلک پر چند اعتراضات کیے ہیں جو درج ذیل ہیں ۔ اُمید ہے کہ آپ ان کے تشفی بخش جوابات دے کر ممنون فرمائیں گے:
(۱)نبی اکرم ﷺ کی حدیث اَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بَابُھَا، فَمَنْ اَ رَادَ الْمَدِیْنَۃَ فَلْیَاْتِ الْبَابَ کامفہوم کیا ہے؟
(۲) کیا اس حدیث سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ علم —دینی علم — کے حصول کا واحد اور سب سے معتبر ذریعہ صرف حضرت علی ؓ کی ذات گرامی ہے اور اس کے سوا جن دوسرے ذرائع سے علم دین حاصل کیا گیاہے، وہ ناقص ہیں اور اس وجہ سے ان کی دین کے اندر کوئی اہمیت نہیں ؟

توبہ کی فضیلت یا گناہ کی ترغیب؟

ایک مضمون میں ذیل کی حدیث نقل ہوئی ہے:
’’] … [ اگر تم لوگوں نے گناہ نہ کیا تو تم لوگوں کو اﷲ تعالیٰ اٹھا لے گا اور ایک دوسری قوم لے آئے گا جو گنا ہ کرے گی اور مغفرت چاہے گی، پس اﷲ اس کو بخش دے گا۔‘‘({ FR 2032 })
ناچیز کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ حدیث شاید موضوع ہوگی جو بداعمالیوں کا جواز پیدا کرنے کے لیے بنا لی گئی ہوگی۔بظاہر اس میں جتنی اہمیت استغفار کی ہے ،اس سے کہیں زیادہ گنا ہ کی تحریص معلوم ہوتی ہے۔کیا یہ حدیث صحیح ہے اور اس کی کوئی معقول توجیہ ممکن ہے؟

رسول اللہ ﷺکی ازواجِ مطہرات سے قربت

میں نے تجرید البخاری مؤلفہ علاّمہ حسین بن مبارک متوفی ۹۰۰۱ھ کے اُردو ترجمے میں جو فیروز الدین صاحب نے لاہور سے شائع کیا ہے، صفحہ۸۱ پر ایک حدیث کا مطالعہ کیا جو حسب ذیل ہے:
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ اپنی ازواج مطہراتؓ کے پاس ایک ہی ساعت کے اندر رات دن میں دورہ کرلیتے تھے۔ اور وہ گیارہ تھیں (ایک روایت میں آیا ہے کہ نو تھیں ) حضرت انسؓ سے پوچھا گیا کہ آپؐ ان سب کی طاقت رکھتے تھے؟ وہ بولے ہم تو کہا کرتے تھے کہ آپ کو تیس مردوں کی قوت دی گئی ہے۔
جناب والا سے میں توقع رکھتا ہوں کہ براہ کرم مذکورہ بالا حدیث کی صحت پر روشنی ڈالیں ۔ کیا یہ امرِ واقعہ ہے کہ حضورﷺ نے ایک ہی ساعت کے اندر اپنی جملہ ازواج مطہراتؓ سے مقاربت کی ہے؟ اور اگرمقاربت کی ہے تو حضرت انسؓ کو کس طرح اس کا علم ہوگیا؟ کیا حضورؐ نے حضرت انسؓ سے اس مقاربت کا ذکر فرمایا؟ یا ازواج مطہراتؓ میں سے کسی نے اس ازدواجی تعلق کا راز فاش کیا؟ یا حضرت انسؓ کو آں حضرت کی خلوت کا ہر وقت علم ہوتا رہتا تھا؟ یا حضرت انسؓ خود اس خلوت کا علم حاصل کرنے کی کھوج میں لگے رہتے تھے؟ آخر حضورﷺ کو اس قدرعُجلتِ مقاربت کی کیا ضرورت درپیش تھی جب آپ کی باریاں مقرر تھیں ؟ اور کیا بہ وقت واحد اس قدر کثرتِ مقاربت سے حضورﷺ کی صحت و توانائی پر کچھ اثر نہ پڑتا تھا؟