۷۲فرقوں والی حدیث اور اتحادِ اُمت
آپ فرقہ پرستی کے مخالف ہیں مگر اس کی ابتدا تو ایک حدیث سے ہوتی ہے کہ […] عن قریب میری اُمت۷۲فرقوں میں بٹ جائے گی جن میں سے صرف ایک ناجی ہوگا،جو میر ی اور میرے اصحاب کی پیروی کرے گا‘‘({ FR 2034 }) (بلکہ شیعہ حضرات تو’’اصحاب‘‘ کی جگہ’’اہل بیت‘‘کولیتے ہیں )اب غور فرمایے کہ جتنے فرقے موجود ہیں ،سب اپنے آپ کو ناجی سمجھتے ہیں اور دوسروں کو گمراہ۔ پھر ان کو ایک پلیٹ فارم پر کیسے جمع کیا جاسکتا ہے؟جب ایسا ممکن نہیں تو ظاہر ہے کہ یہ حدیث حاکمیت غیر اﷲ کی بقا کی گارنٹی ہے۔بہت سے لوگ اسی وجہ سے فرقہ بندی کو مٹانے کے خلاف ہیں کہ اس سے حدیث نبویؐ کا ابطال ہوتا ہے۔