خبر واحد کا مدار کفر وایمان نہ ہونا
رسائل ومسائل ] سوال نمبر۳۳۳ [ مہدی علیہ السلام پر بحث فرماتے ہوئے جناب نے تحریر فرمایا ہے کہ جو مسئلہ بھی دین میں ایسی نوعیت رکھتا ہو ،اس کا ثبوت لازماًقرآن ہی سے ملنا چاہیے۔ مجرد حدیث پر ایسی کسی چیز کی بنا نہیں رکھی جاسکتی جسے مدار کفر و ایمان قرار دیا جائے۔ احادیث چند انسانوں سے چند انسانوں تک پہنچتی ہوئی آئی ہیں جن سے حد سے حد اگر کوئی چیز ثابت ہوسکتی ہے تو گمان صحت نہ علم یقین۔ یہ قاعدۂ کلیہ جو آپ نے تحریر فرمایا ہے کیا اس سے خطرے میں نہیں پڑ جاتے؟کیا تعداد رکعات وسجود اورصلاۃ کی ہیئت کذائیہ جو قرآن میں مصرح نہیں ، ان کے انکار سے کفر لازم نہ آئے گا؟