مُسْتَکْبِرِیْنَ بِہٖ سٰمِراً تَہْجُرُوْنَ کا ترجمہ
استکبار کے بعد ’’ب‘‘ اس بات کا قرینہ ہے کہ یہ لفظ یہاں استہزا کے مفہوم پر متضمن ہے۔ عربی میں جب ’’صلہ‘‘ لفظ کے ساتھ مناسبت نہ رکھتا ہو تو مناسب لفظ محذوف ہوتا ہے، جیسے فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ صَبَرَ یَصْبِرُ کے ساتھ ’’ل‘‘ کا صلہ مناسبت نہیں رکھتا، اس لیے پورا جملہ ہوگا فَاصْبِرْ وَانْتَظِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ، خَلَا کے ساتھ الٰی مناسبت نہیں رکھتا، اس لیے تقدیرِ جملہ ہوگی: اِذَا خَلَوا وَذَھَبُوْا اِلٰی شَیاطِیْنِھِمْ۔ لفظ سٰمِراً، تَھْجُرُوْنَ کا مفعول بھی ہوسکتا ہے اور اگر اس کو بِہٖ کی ضمیر مجرور کا حال مانیں جب بھی کوئی قباحت نہیں ہے۔
تَھْجُرُوْنَ (تم چھوڑتے ہو) اپنے معروف معنی میں استعمال ہوا ہے۔
’’گھمنڈ کرتے ہوئے گویا کسی افسانہ گو کو چھوڑ رہے ہو۔‘‘