لاٹھی سے اژدہا بننے کا معجزہ
تفہیم القرآن، سورۃ الاعراف حاشیہ۸۷ کی مندرجہ ذیل سطر قابلِ توجہ ہے:
’’خدا کے حکم سے لاٹھی کا اژدہا بننا اتنا ہی غیر عجیب واقعہ ہے جتنا اسی خدا کے حکم سے انڈے کے اندر بھرے ہوئے چند بے جان مادوں کا اژدہا بن جانا غیر عجیب ہے۔‘‘ مندرجہ بالا جملے میں عجیب یا غیر عجیب کی بحث سے قطع نظر، میری گزارش صرف یہ ہے کہ جس انڈے سے کوئی جاندار شے پیدا ہوتی ہے مثلاً اژدہا، مچھلی، چھپکلی، مرغی، کبوتر وغیرہ اس انڈے کے اندر مادہ، بے جان نہیں ہوتا، بلکہ قطعی جاندار ہوتا ہے۔ یعنی اس انڈے میں نر و مادہ کے تولید کا مجموعہ (ovum+sperm)موجود ہوتا ہے ۔ بے جان مادے والا انڈا وہ ہوتا ہے جو مادہ، بغیر نر کے دیتی ہے اور اس کو عرفِ عام میں خاکی انڈا کہتے ہیں اور جس میں سے کسی طرح بھی بچہ پیدا نہیں ہوسکتا۔ اس حقیقت کے باعث تو آپ کی دلیل مضحکہ خیز بن جاتی ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ کی قوتِ معجزہ کو غلط سائنٹی فِک استدلال سے ثابت کرنا اور بھی عجیب ہوجاتا ہے۔