منسوخ احکام پر عمل
ترجمان اکتوبر نومبر ۱۹۵۵ئ میں جناب نے تحریر فرمایا ہے کہ احکام منسوخہ پر اب بھی عمل جائز ہے، اگر معاشرے کو انھی ضروریات سے سابقہ ہوجائے۔ اگر احکام شارع نے منسوخ فرمائے ہیں تو پھر ان احکام کو مشروع کرنے والا کون سا شارع ہوگا؟اگرہر ذی علم کو اس ترمیم وتنسیخ کا حق دیا جائے جب کہ إعْجَابُ کُلُّ ذِیْ رَأیٍ بِرَأیِہِ ({ FR 2231 })کا دور دورہ ہے تو کیا یہ تَلاعُب بِالدِّیْنِ (دین کے ساتھ کھیلنا) نہ ہوگا؟ آیا احکام منسوخہ میں تعمیم ہے یا تخصیص؟محرمات اب پھر حلا ل ہوسکتے ہیں یا حلا ل شدہ احکام اب پھر منسوخ ہوسکتے ہیں ؟ مہربانی فرما کر وسعت سے بحث فرماویں ، کیوں کہ یہ بنیادی اُمور سے متعلق ہے۔