احرام باندھ کر حج سے پہلے مکہ پہنچ کر حلال ہونا

حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے ذی الحجہ کی پانچویں تاریخ کو احرام توڑ کر خوب جماع کیا اورپانچویں دن کے بعد جب ہم عرفہ کے لیے روانہ ہوئے تو تَقْطُرُ مَذَاکِیْرُنَا الْمَنیِّ۔ اس حدیث کی وضاحت فرما کر میری پریشانی رفع فرمادیں ۔

عورت اور سفر حج

عورت کے مَحرم کے بغیر حج پر جانے کے بارے میں علماے کرام کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔آپ براہِ کرم مختلف مذاہب کی تفصیل سے آگاہ فرمائیں اور یہ بھی بتائیں کہ آپ کے نزدیک قابل ترجیح مسلک کون سا ہے؟

دوسرا حج کرنے کا جواز

پہلا حج فرض ہے اور دوسرا نفل۔وہ کون کون سے ملکی،خانگی یا مذہبی فرائض اور سنت ادا کرنے ضروری ہیں جن کے پورا کیے بغیر دوسرا حج جائز نہیں ؟ جس ملک کے باشندے بھوک، افلاس اور بدحالی کی زندگی گزارتے ہیں ،اس ملک کے لوگوں پر دوسرا حج جائز ہے یا نہیں ؟

حج میں قربانی کرنے کا مسئلہ

میرے ایک عزیز جو اب لامذہب ہوچکے ہیں ، قربانی کو لغو قرار دیتے ہیں ۔وہ اپنے اس نظریے کی تبلیغ بھی کرتے ہیں ۔ میں ان کے مقابلے میں اسلامی احکام وتعلیمات کے دفاع کی کوشش کرتا ہوں ۔میری راہ نمائی اور مدد کیجیے۔

قربانی کی اہمیت

ہمارے ایک رکن جماعت نے (جو حج کی سعادت حاصل کرچکے ہیں ) ایک اجتماع میں کہا کہ محترم مولانا نے تفہیم میں تحریر فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص موسم حج میں حج سے پہلے عمرہ کرے تو وہ قربانی دے۔ لیکن مکہ مکرمہ میں عمرے کے بعد کوئی قربانی نہیں دی جاتی۔ اس میں انھوں نے تفہیم القرآن جلد اول، سورئہ البقرہ، آیت۱۹۶ کے ترجمے کا حوالہ دیا ہے جو درج ذیل ہے:
’’…تو جو شخص تم میں سے حج کا زمانہ آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھائے وہ حسب مقدور قربانی دے…‘‘ میں نے انھیں سمجھانے کی اپنی سی کوشش کی کہ یہ تو آیت کا ترجمہ ہے اور اس کا مفہوم یہ نہیں کہ عمرے کے فوراً بعد ہی قربانی دی جائے، بلکہ مراد یہ ہے کہ تمتُّع اورقِران میں قربانی واجب ہے۔ حج کا زمانہ آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھانے کے بارے میں جو وضاحت آپ نے حاشیہ۲۱۳ کے آخر میں فرمائی ہے اس کی طرف بھی ان کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ لیکن ان کا اصرار ہے کہ بیان واضح نہیں ۔ بہرحال اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس مسئلے کی مزید وضاحت فرمائیں تاکہ غلط فہمی کا امکان نہ رہے۔

ہندستان میں گائے کی قربانی کا مسئلہ

مسلمان قوم اگر ہندستان میں گائے کی قربانی کو روک دے تو اسلام کی نگاہ میں کوئی قیامت نہیں آجاتی، خصوصاً جب کہ اس فعل میں نفع کم اور نقصان زیادہ ہے۔پھرکیوں نہ ایک ہمسایہ قوم کا اتحاد حاصل کرنے کے لیے رعایت سے کام لیا جائے؟اکبراعظم، جہانگیر،شاہجہاں اورموجودہ نظام حیدر آباد نے عملی مثالیں اس سلسلے میں قائم کی ہیں ۔

جبری امتناع کی صورت میں مباحات(گائے کی قربانی ) کا وجوب

ہمارے مقامی خطیب صاحب نے ایک وعظ میں یہ فرمایا ہے کہ اگر کسی ملک میں جبراً گائو کشی بند کردی جائے تو اس صورت میں ملک کے مسلمانوں پر لازم ہوجاتا ہے کہ وہ اس حکم امتناعی کی خلاف ورزی کریں ۔یہ فتویٰ مجھے کچھ عجیب سا معلوم ہوتا ہے۔آخر شریعت نے جن چیزوں کو حلال ٹھیرایا ہے ،وہ بس حلال ہی تو ہیں ،واجب کیسے ہوگئیں ؟مثلاًاونٹ کا گوشت کھانا حلال ہے،لیکن اگر کوئی نہ کھائے تو گناہ گار نہیں ہے۔ اس کاصاف مطلب یہ ہے کہ حلت کے معنی وجوب کے نہیں ہیں ۔پھر یہ مولوی صاحب فرضیت کا فتویٰ کہاں سے دیتے ہیں ؟آپ فرمایئے کہ مذکورہ بالا فتویٰ کی حیثیت کیا ہے؟

تدوین ِقرآن

ماہ ستمبر ۱۹۷۵ کے ترجمان القرآن میں رسائل و مسائل کا مطالعہ کرکے ایک شک میں پڑ گیا ہوں ۔ امید ہے آپ اسے رفع فرمائیں گے تاکہ سکون میسر ہو۔
’’رد و بدل‘‘ کی صریح مثال کے سلسلے میں آپ نے لکھا ہے کہ قرآن متفرق اشیا پر لکھا ہوا تھا جو ایک تھیلے میں رکھی ہوئی تھیں ۔ حضورﷺ نے اسے سورتوں کی ترتیب کے ساتھ کہیں یک جا نہیں لکھوایا تھا اور یہ کہ جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ شہید ہوگئے تھے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ:
کیا حفاظ اسے کسی ترتیب سے یاد کرتے تھے یا بلاترتیب؟
کیا اس کی ترتیب حضرت صدیقؓ کے زمانے میں ہوئی؟
اگر ترتیب وہی حضور ﷺ کی دی ہوئی تھی تو رد و بدل کیسے ہوگیا؟
اللّٰہ نے جو قرآن کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے وہ کیا ہے؟

قرآن مجید میں قراء توں کا اختلاف

قرآن سات حرفوں پر نازل ہوا، بعد میں اختلاف قرائ ت کی وجہ سے حضرت عثمانؓ کے زمانے میں صرف قریش کی زبان کی قرائ ت والا نسخہ محفوظ کر دیا گیا جو اب تک رائج ہے اور باقی جلا ڈالے گئے تو کیا اللّٰہ تعالیٰ نے باقی چھ حرفوں کی حفاظت نہیں کی اور انھیں ضائع ہو جانے دیا جب کہ قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود اللّٰہ تعالیٰ نے لیا ہے؟

عربی قرآن پر ایمان اور اس سے استفادہ

وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِيُبَيِّنَ لَہُمْ({ FR 2230 })(ابراھیم:۴) پڑھ کر یہ سوچتا ہوں کہ ہماری اور ہمارے آبائ و اجداد کی زبان عربی نہیں تھی۔پھر قرآن کے عربی ہونے پر ہم کیوں نبی ﷺ کے اتباع کے مکلف ہیں ؟