زکاۃ کا کسی ایک یا چند مصارف میں خرچ کرنا

کیا یہ لازمی ہے کہ زکاۃ کی رقم کا ایک حصہ ان مصارف میں سے ہر ایک مصرف پر خرچ کرنے کے لیے الگ رکھا جائے جن کا قرآن کریم میں ذکر آیا ہے یا زکاۃ کی پوری رقم قرآن مجید میں بتائے ہوئے تمام مصارف پر خرچ کرنے کے بجاے ان میں سے کسی ایک یا چند مصارف میں بھی خرچ کی جاسکتی ہے۔

زکاۃ کس علاقے میں خرچ کی جائے؟

کیا یہ ضروری ہے کہ زکاۃ جس علاقے سے وصول کی جائے،اُسی علاقے میں خرچ کی جائے یا اُس علاقے سے باہر یا پاکستان سے باہر تالیف قلوب کے لیے یا آفات ارضی وسماوی مثلاً زلزلہ یا سیلاب وغیرہ کے مصیبت زدگان کی امداد پر بھی خرچ کی جاسکتی ہے؟اس سلسلے میں آپ کے نزدیک علاقے کی کیا تعریف ہوگی؟

سیّدوں اور بنو ہاشم کو زکاۃدینا

مستحقین زکاۃ کے ہر طبقے میں کسی فرد کو کن حالات میں زکاۃ لینے کا حق پہنچتا ہے؟پاکستان کے مختلف حصوں میں جو حالات پائے جاتے ہیں ،ان کی روشنی میں اس امر کی وضاحت کی جائے کہ سیّدوں اور بنی ہاشم سے تعلق رکھنے والے دوسرے افراد کو زکاۃ لینے کا کہاں تک حق پہنچتا ہے؟

اداروں کو زکاۃ دینا

کیا زکاۃ صرف افراد کو دی جاسکتی ہے یا اداروں (مثلاً تعلیمی اداروں ، یتیم خانوں اور محتاج خانوں وغیرہ) کو بھی دی جاسکتی ہے؟

زکاۃ سے گزارہ الائونس دینا

کیا زکاۃ کی رقم میں سے مستحق غریبوں ، مسکینوں ،بیوائوں اور ان لوگوں کو جو اپاہج یا ضعیف ہونے کی وجہ سے روزی کمانے سے معذور ہوں ،عمر بھر کی پنشن کے طور پر گزارا الائونس دیا جاسکتا ہے؟

رفاہِ عامہ کے کاموں میں زکاۃ کا خرچ کرنا

کیا زکاۃ کو رفاہِ عامہ کے کاموں مثلاً مسجدوں ،ہسپتالوں ،سڑکوں ،پلوں ،کنوئوں اور تالابوں وغیرہ کی تعمیر پر خرچ کیا جاسکتا ہے، جس سے ہر آدمی بلا لحاظ مذہب وملت فائدہ اُٹھا سکے؟

زکاۃ اور ٹیکس میں فرق

کیا کبھی زکاۃ کو سرکاری محصول قرار دیا گیا؟ یا وہ کوئی ایسا محصول ہے کہ حکومت محض اُس کی وصولی اور انتظام ہی کی ذمہ دار رہی ہو؟