نواقضِ وضوکی حکمت
اسلام نے جسم ولباس کی طہارت ونظافت کا جو لحاظ رکھا ہے اس کی قدر وقیمت سے عقلِ انسانی انکار نہیں کر سکتی۔ لیکن اس سلسلے میں بعض جزئیات بالکل ناقابل فہم معلوم ہوتے ہیں ۔مثلاًریح کے نکلنے سے وضو کا ٹوٹ جانا، حالاں کہ جسم کے ایک حصے سے محض ایک ہوا کے نکل جانے میں بظاہر کوئی ایسی نجاست نہیں ہے جس سے وضو ساقط ہوجائے۔آخر اس ہوا سے کیا چیز گندی ہوجاتی ہے؟ اسی طرح پیشاب کرنے سے وضو کا سقوط، حالاں کہ اگر احتیاط سے پیشاب کیا جائے اورپھر اچھی طرح دھو لیا جائے تو کہیں کوئی نجاست لگی نہیں رہ جاتی۔یہی حال دوسرے نواقضِ وضو کا ہے، جس سے وضو ٹوٹنے اور تجدیدوضو لازم آنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔براہِ کرم اس اُلجھن کو اس طرح دور کیجیے کہ مجھے عقلی اطمینان حاصل ہوجائے۔