نئی دہلی، 5 اپریل 2021: کورونا کی دوسری لہر نے ملک میں بہت تباہی مچائی ہے۔ اس کی زد میں آکر لاکھوں اموات ہوچکی ہیں اور متاثرین کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ اس بنا پر مرکزی اور ریاستی حکومتیں جزوی یا کلی لاک ڈاؤن کا اعلان کر رہی ہیں۔ اس ماحول میں مسلمانوں نے ماہ رمضان المبارک گزارا ہے اور اب اس کا آخری عشرہ شروع ہوگیا ہے۔ سوال کیا جارہا ہے کہ اس صورت حال میں رمضان المبارک کے آخری دنوں کے معمولات کیا ہوں؟ اور عید الفطر کی نماز کیسے ادا کی جائے؟۔ شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند نے اس پر غور کیا اور درج ذیل ہدایات جاری کیں:
- رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے کسی رات میں شب قدر ہو سکتی ہے۔ اس لیے ان میں عبادات (نوافل، تلاوتِ قرآن، اذکار اور دعا وغیرہ) کا اہتمام کیا جائے۔ صرف ستائیسویں شب کو شبِ قدر سمجھنا درست نہیں۔ تلاشِ شبِ قدر کے لیے مسجدوں میں جمع ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ موجودہ حالات میں نامناسب ہے۔ انفرادی طور پر اللہ کی عبادت کریں، توبہ و استغفار کریں اور کورونا کی وبا سے نجات کی بھی دعا کریں۔
- رمضان المبارک کا آخری جمعہ (جمعۃ الوداع) دیگر جمعوں کے مثل ہے۔ اس کی کوئی خصوصی فضیلت نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں مساجد میں نماز کی ادائیگی کے سلسلے میں حکومتی ضوابط کی پابندی کی جائے۔ جہاں جتنے افراد کی اجازت ہو، وہاں وہ ماسک کا استعمال کرتے ہوئے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے معمول کے مطابق نماز ادا کریں۔ جہاں اجازت نہ ہو وہاں گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ باجماعت نمازِ جمعہ یا نمازِ ظہر پڑھ سکتے ہیں۔ اس سے کم ہوں تو انفرادی طور پر ظہر پڑھ لیں۔
- رمضان کے آخری دنوں میں خریداری کے لیے بازاروں میں بھیڑ لگانے سے گریز کیا جائے۔ عید کے دن نئے یا پرانے صاف ستھرے کپڑے، جو بھی میسر ہوں، زیب تن کیے جائیں اور اللہ کا شکر ادا کیا جائے۔
- رمضان المبارک کا ایک اہم عمل صدقۃ الفطر کی ادائیگی ہے۔ یہ ہر صاحبِ حیثیت مسلمان پر اپنی طرف سے اور گھر کے تمام افراد کی طرف سے واجب ہے۔ رمضان کے آخری دنوں میں اسے ضرور ادا کرنا چاہیے۔ اس کی مقدار کھجور، کشمش، پنیر اور جَو میں ایک صاع (ساڑھے تین کلو) اور گیہوں میں نصف صاع (پونے دو کلو) ہے۔ اس کی قیمت بھی نکالی جاسکتی ہے۔ نصف صاع گیہوں کی قیمت تقریباً پچاس روپے ہے۔ حسبِ استطاعت اس میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
- موجودہ حالات میں عید الفطر کی نماز عید گاہوں، جامع مساجد اور محلے کی مساجد میں (جتنے لوگوں کی اجازت ہو) ادا کی جائے۔ اس دوران احتیاط کے پیش نظر ماسک کا استعمال کیا جائے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے۔ عید گھروں نماز کے بعد مصافحہ و معانقہ کا کوئی حکم نہیں ہے۔ ۔ وبا کے اس زمانے میں ان سے اجتناب کیا جائے اور زبانی مبارک باد اورسلام و دعا پر اکتفا کیا جائے۔ گھروں میں اگر چار افراد ہوں تو وہ عید کی نماز دو رکعت زائد تکبیرات کے ساتھ باجماعت پڑھیں۔ نماز کے بعد خطبہ دیا جا سکتا ہے، لیکن ضروری نہیں ہے۔ چار افراد نہ ہوں تو دو رکعت یا چار رکعت نفل تنہا پڑھ لی جائے۔
- عید کے دن گھومنے پھرنے اور ملاقات و مبارک باد کے لیے زیادہ اِ دھر اُدھر جانے سے اجتناب کیا جائے۔ عید کی خوشیوں میں غریبوں اور ناداروں کا، خاص طور پر مسلم قیدیوں کا جیلوں میں اور ان کے پریشاں حال گھر والوں کا خیال رکھا جائے۔
- ہمیں اپنی تمام عبادتوں اوراسلامی شعائر کے اہتمام میں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہمارے اعمال انسانون کی جانوں کے لیے خطرے کا باعث نہ بنیں۔ جان کاتحفظ اسلامی شریعت کے مقاصد میں شامل ہے۔ اس لیے وبا کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل شرعاً بھی ضروری ہے۔
جاری کردہ
شریعہ کونسل، جماعت اسلامی ہند