جواب
اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول حضرت محمد ﷺ کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا: وَمَا أَنزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ إِلاَّ لِتُبَیِّنَ لَہُمُ الَّذِیْ اخْتَلَفُواْ فِیْہِ(النحل۶۴) ’’ہم نے یہ کتاب صرف اس لیے نازل کی ہے کہ تم ان اختلافات کی حقیقت ان پر کھول دو جن میں یہ پڑے ہوئے ہیں ۔‘‘ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید کو حق اور باطل کو پہچاننے اور ان کے درمیان فرق کرنے کے لیے کسوٹی بنایا ہے ۔ خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے سامنے جو قومیں موجود تھیں ، یعنی یہود ، نصاریٰ اور مشرکین عرب ، آپؐ نے ان کے سامنے قرآن مجید کی تعلیمات پیش کیں ، ان کے جو عقائد ، عبادات ، معاشرتی امور ، معاملات اور اخلاقیات سے متعلق طور طریقے قرآن سے مطابقت رکھتے تھے انھیں باقی رکھا اور جو چیزیں ان سے ٹکراتی تھیں انھیں غلط قرار دیا اور ان سے بچنے کی تلقین کی ۔ حضرت محمد ﷺ کی وفات کے بعد اب یہ آپؐ کی امت کی ذمے داری ہے کہ وہ قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کرے اور اس کی روشنی میں قوموں کے عقائد ، مراسمِ عبادت اور سماجی عادات و اطوار کی اصلاح کرے ۔