جواب
رسول اللہ ﷺ کی نجی زندگی کے بارے میں جو اعتراضات کیے گئے ہیں ان میں سے ایک یہ اعتراض بھی ہے کہ آپؐ نے حضرت عائشہؓ سے جب نکاح کیا اس وقت ان کی عمر چھ سال اور رخصتی کے وقت نو سال تھی۔ شاید اس اعتراض سے بچنے کے لیے ہی بعض حضرات نے یہ رائے پیش کی ہے کہ حضرت عائشہؓ کی عمر نکاح کے وقت سولہ سال اور رخصتی کے وقت انیس سال تھی۔ لیکن کتب ِ حدیث و سیر و تاریخ میں بہ وقت ِ نکاح حضرت عائشہؓ کی کم سنی کی روایات اتنی کثرت سے ہیں کہ چھ اور نو کو سولہ اور انیس بنانا ممکن نہیں ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر سے زوجین کا ہم عمر ہونا پسندیدہ ہے۔ لیکن اسلام نے زیادہ اہمیت عمر کو نہیں ، بلکہ خوش گوار ازدواجی تعلقات کو دی ہے۔ قرآن و حدیث میں بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے، ان کے تمام حقوق ادا کرنے، ان کی دل جوئی کرنے اور ان کے ساتھ محبت سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی حیات ِ طیبہ اس کا عملی نمونہ پیش کرتی ہے۔ عمروں میں تفاوت کے باوجود حضرت عائشہؓ کے ساتھ آں حضرت ﷺ کے ازدواجی تعلقات انتہائی خوش گوار اور مثالی تھے۔ نو سالہ رفاقت میں دونوں کے درمیان نا موافقت یا بے اطمینانی کا شائبہ تک نہیں پایا جاتا۔ ان کے درمیان باہم الفت و محبت کے بہت سے واقعات کتب حدیث و سیرت میں ملتے ہیں ۔
عمروں میں تفاوت کے ساتھ شادیوں کا رواج صرف عہد ِ قدیم ہی میں نہیں تھا۔ ایسی شادیاں ہر دور میں ہوتی رہی ہیں اور آج کل بھی ایسی خبریں اخباروں کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔ مگر ان کی طرف کسی کی توجہ نہیں ہوتی۔ ابھی حال میں رائٹر نامی خبر رساں ایجنسی نے چین کے بیاسی سالہ نوبل انعام یافتہ ماہر طبیعیات ڈاکٹر چینگ ننگ ینگ کی اپنی اٹھائیس سالہ طالبہ وونگ فین سے شادی کی خبر دی ہے۔ڈاکٹر ینگ نے اپنی ہونے والی دلہن کو اپنے لیے اللہ کا آخری تحفہ قرار دیا ہے اور اٹھائیس سالہ دوشیزہ نے بھی اپنی اس شادی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
(ماہ نامہ اللہ کی پکار، نئی دہلی، فروری ۲۰۰۵ء ص:۱۰۰)
نکاحِ عائشہؓ پر اعتراض کے پیچھے ایک ذہنیت یہ کام کرتی ہے کہ اتنی کم سن لڑکی اس قابل نہیں ہوتی کہ اس سے مخصوص ازدواجی تعلق قائم کیا جاسکے۔ اس ذہنیت کے حاملین یہ بھول جاتے ہیں کہ بلوغ کی کوئی حد مقرر نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح عورت کی پیداواری صلاحیت کی انتہائی مدت متعین کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ جسمانی نشو و نما، غذائیت، آب و ہوا، خاندان اور دیگر عوامل اس پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یورپی ممالک میں آٹھ، نو سال کی عمر میں لڑکیوں کے یہاں ولادت کی متعدد خبریں منظر عام پر آئی ہیں اور ابھی حال میں ایک باسٹھ سالہ خاتون کے ماں بننے کی خبر اخباروں میں چھپی ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہؓ کی کم سنی کی شادی پر اعتراضات کا جائزہ کسی قدر تفصیل سے راقم سطور نے اپنی کتاب ’حقائق اسلام (بعض اعتراضات کا جائزہ)‘ میں لیا ہے، جسے مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی نے شائع کیا ہے۔ کم سنی کی شادی کے بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر جاننے کے لیے مولانا سلطان احمد اصلاحی کے رسالہ ’کم سنی کی شادی اور اسلام‘ کا مطالعہ مفید ہوگا۔ یہ رسالہ بھی مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی سے شائع ہوا ہے۔