جواب
جمعہ اور عیدین میں دو خطبے مشروع ہیں ۔ متعدد صحابۂ کرام نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے اور درمیان میں ذرا دیر کے لیے بیٹھتے تھے۔ یہاں صرف ایک روایت پیش کی جاتی ہے:
حضرت جابر بن سمرۃؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ دو خطبے دیا کرتے تھے، ان کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھتے تھے۔ خطبہ میں آپ قرآن کی تلاوت کرتے تھے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ (۱)
جمعہ کی طرح عیدین میں بھی دو خطبے مسنون ہیں ۔ بس فرق یہ ہے کہ جمعہ میں نماز سے قبل خطبہ دیا جاتا ہے اور عیدین میں نماز کے بعد۔ علامہ ابن قدامہؒ فرماتے ہیں : ’’اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (۲)
اس لیے جان بوجھ کر دوسرا خطبہ چھوڑنا خلافِ سنت ہونے کی بنا پر مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ دوسرا خطبہ بھول جانے کی صورت میں ایک خطبہ کفایت کرے گا اور نماز درست ہوگی، اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔