جواب
آپ کی غلط فہمی کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے بائبل کو انجیل کا ہم معنیٰ سمجھ لیا، جب کہ ایسا نہیں ہے۔ بائبل، جسے اردو میں ’کتاب مقدس‘ بھی کہتے ہیں ، اصلاً دو مجموعوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مجموعے کو ’پرانا عہد نامہ‘ (Old Testament) اور دوسرے مجموعے کو ’نیا عہد نامہ‘ (New Testament)کہا جاتاہے۔ پرانا عہد نامہ ۳۹ کتابوں پر مشتمل ہے، جن میں سے ابتدائی پانچ کتابیں ’توریت‘ کہلاتی ہیں ۔ ان کے نام یہ ہیں : کتاب پیدائش، کتاب خروج، کتاب احبار، کتاب گنتی اور کتاب استثناء۔ نیا عہد نامہ ۲۷ کتابوں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے ابتدائی چار کتابوں میں سے ہر ایک انجیل کہلاتی ہے: متی کی انجیل، مرقس کی انجیل، لوقا کی انجیل اور یوحنا کی انجیل۔
اس وقت جو کتابیں توریت یا انجیل کے نام سے پائی جاتی ہیں وہ بعینہ وہی کتابیں نہیں ہیں جو حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی علیہما السلام پر نازل ہوئی تھیں ۔ بل کہ انھیں بہت بعد میں مرتب کیا گیا ہے۔ البتہ ان میں اصلی توریت اور اصلی انجیل کے بہت سے اجزاء اب بھی پائے جاتے ہیں ۔ بائبل کا پرانا عہد نامہ متعدد مرتبہ حوادث ِ زمانہ کی نذر ہوا اور اس کے تمام نسخے ضائع ہوگئے۔ حضرت عزیر نے انھیں اپنی یاد داشت سے از سر ِ نو مرتب کیا۔ اسی اہم خدمت کی بنا پر یہود انھیں اپنے دین کا مجدد مانتے ہیں اور ان کے بہت احسان مند ہیں ۔