جواب
اسلام میں عید الفطر اور عید الاضحی کو خوشی کے دو مواقع قرار دیا گیا ہے۔ ’عید‘ کے معنیٰ خوشی کے ہیں ۔ احادیث میں ان کے لیے کثرت سے ’عیدین‘ کے الفاظ آئے ہیں ۔ عید الاضحی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مشہور ’واقعۂ ذبح‘ کی یاد میں منائی جاتی ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے مختلف آزمائشوں میں مبتلا کیا، جن میں وہ پورے اترے۔ ان میں سے ایک آزمائش بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کی تھی۔ جب وہ اس آزمائش میں پورے اترے تو اللہ تعالیٰ نے اعلان فرمایا: وَ فَدَیْنٰہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ (الصّٰفّٰت: ۱۰۷) ’ذبح عظیم‘ سے مراد قربانی کی وہ سنت ہے جو اللہ تعالیٰ نے جاری کردی ہے۔ اہل ایمان ہر سال دنیا بھر میں اپنے جانوروں کی قربانی کرکے وفاداری و جاں نثاری کے اس عظیم الشان واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں ۔
عید الاضحی میں خوشی کا پہلو یہی ہے کہ ہمیں اللہ کے محبوب پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق حاصل ہو رہی ہے۔ جانور کی گردن پر چھری پھیر کر ہم محض ایک رسم نہیں نبھاتے، بلکہ درحقیقت اللہ تعالیٰ سے ایک عہد کرتے ہیں کہ ہم بھی اسی طرح تیرے ہر حکم کی تابع داری کریں گے جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی اور اپنی ہر خواہش بے جا پر چھری پھیر دیں گے۔ کاش ہم میں سے ہر شخص اس شعور کے ساتھ قربانی کا عمل انجام دے۔