عید کی زائد تکبیرات چھوٹ جائیں تو نماز دہرانا ضروری نہیں

ہمارے یہاں عید الفطر کی نماز میں امام صاحب دوسری رکعت میں عید کی زائد تکبیرات میں سے ایک تکبیر کہنا بھول گئے اور رکوع میں چلے گئے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد مقتدیوں میں سے ایک صاحب نے ٹوکا تو انھوں نے دوبارہ عید کی نماز پڑھا دی۔ بہ راہ کرم مطلع فرمائیں ۔ اگر نماز ِ عید میں ایک تکبیر چھوٹ جائے تو کیا نماز صحیح نہیں ہوتی؟ کیا اس کی دوبارہ ادائیگی ضروری ہے؟
جواب

عیدین کی نماز میں جو زائد تکبیرات کہی جاتی ہیں وہ واجب ہیں ۔ نماز میں کوئی واجب چھوٹ جائے تو اس کی تلافی سجدۂ سہو سے ہوجاتی ہے، لیکن فقہاء نے لکھا ہے کہ چوں کہ جمعہ اور عیدین کی نماز میں بڑا مجمع ہوتا ہے، اگر امام سجدۂ سہو کرے گا تو دور رہنے والے بہت سے نمازی سمجھ نہیں پائیں گے اور ان کی نماز میں خلل ہوگا، اس لیے ان نمازوں میں سجدۂ سہو نہیں کیا جائے گا:
لاَ یُسْجَدُ لِلسَّھْوِ فِی الْعِیْدَیْنِ وَالْجُمُعَۃِ لِئَلاَّ یَقَعَ النَّاسُ فِی الْفِتْنَۃِ ۔ (۳)
’’عیدین اور جمعہ کی نمازوں میں سجدۂ سہو نہیں کیا جائے گا، تاکہ لوگ انتشار میں نہ مبتلا ہوں ۔‘‘
اس لیے ایک تکبیر زائد چھوٹ جانے کی صورت میں نماز کے اعادہ کی ضرورت نہ تھی۔