میرے ایک عزیز جو اب لامذہب ہوچکے ہیں ، غلامی رکھنے کو لغو قرار دیتے ہیں ۔ وہ اپنے اس نظریے کی تبلیغ بھی کرتے ہیں ۔ میں ان کے مقابلے میں اسلامی احکام وتعلیمات کے دفاع کی کوشش کرتا ہوں ۔میری راہ نمائی اور مدد کیجیے۔
جواب

]اس[ کے بارے میں مختصر طریقے سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ میں ان جملہ مسائل پر متعدد مرتبہ تفصیلاً اظہار خیال کرچکا ہوں ۔غلامی کے مسئلے پر آپ میرے درج ذیل مضامین مطالعہ فرمائیں :
۱۔ رسائل ومسائل حصہ اوّل، مضمون’’ میدان جنگ میں قحبہ گری‘‘ [سوال نمبر۳۹۸]
۲۔ رسائل ومسائل حصہ دوم، مضمون’’اسلام میں غلامی کو ممنوع کیوں نہ کردیا گیا؟‘‘[سوال نمبر ۹۵۵]
۳۔ تفہیمات حصہ دوم، مضمون ’’غلامی کا مسئلہ‘‘ نیز ’’غلاموں اور لونڈیوں کے متعلق چند سوالات‘‘
۴۔ تفہیم القرآن حصہ اوّل ودوم،انڈیکس میں غلامی کے زیر عنوان صفحات کا حوالہ موجود ہے۔
۵۔ ماہ نامہ’’ ترجمان القرآن‘‘ شمارہ جون ۱۹۵۶ء’’کنیز کی تعریف اور اس کے حلال ہونے کی دلیل۔تعداد ازواج اور لونڈیاں ۔‘‘ (ترجمان القرآن، جون۱۹۶۲ء)