جواب
(۱) اگر کسی شخص کے پاس سونے اور چاندی کے زیورات اتنی مقدار میں ہوں کہ دونوں الگ الگ نصاب کو نہ پہنچتے ہوں تو ان پر وجوب زکوٰۃ کے معاملے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ احناف اور مالکیہ کے نزدیک دونوں کو ملا کر اگر کسی ایک کا نصاب پورا ہوجائے تو زکوٰۃ واجب ہوجائے گی۔ یہی امام ثوریؒ اور امام اوزاعیؒ کی بھی رائے ہے۔ امام شافعیؒ کے نزدیک دونوں کو ملایا نہیں جائے گا۔ زکوٰۃ اسی وقت واجب ہوگی جب دونوں یا ان میں سے کسی ایک کا نصاب پورا ہوجائے۔ امام احمدؒ سے دو رائیں مروی ہیں ۔ فقہاء کے اپنے اپنے دلائل ہیں ، تفصیل کتب ِ فقہ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
(۲) امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک زیورات میں زکوٰۃ عائد ہوتی ہے (دیگر ائمہ کے نزدیک استعمالی زیورات پر زکوٰۃ نہیں ہے) زکوٰۃ کی ادائی اس کے ذمے ہوگی جو ان کا مالک ہو۔ کسی عورت نے اپنی ہونے والی بہو کے لیے زیورات خریدے تو شادی سے قبل تک اسی کو زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی اور شادی کے بعد جب بہو ان کی مالک ہوجائے گی تو زکوٰۃ کی ادائی اس کے ذمے ہوگی۔
(۳) سونا چاہے سکوں کی شکل میں ہو یا زیورات کی شکل میں ، دونوں صورتوں میں اس پر زکوٰۃ عائدہوتی ہے۔